کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 159
قاموس الرجال للتستری(ج5 ص 463 بحوالہ الشیعہ والتشیع)
معجم رجال الحدیث للخوئی(ج10ص 200بحوالہ شیعت تصنیف ڈاکٹر محمد البنداری ،مترجم اردو ص 56)
خلاصۃ التحقیق:
معلوم ہوا کہ اہل سنت کی مستند کتابوں اور شیعہ اسماء الرجال کی رُو سے بھی عبداللہ بن سبایہودی کا وجود حقیقت ہے جس میں کوئی شک نہیں لہذا بعض گمراہوں اور کذابین کا چودھویں پندرھویں صدی ہجری میں ابن سبا کے وجود کاانکار کردینا بے دلیل اور جھوٹ ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ وماعلینا الاالبلاغ (11جون 2008ء)
حسین بن منصور الحلاج
سوال: میں اس خط کے ذریعے سے یہ معلوم کرنا چاہتاہوں کہ یہ منصور حلاج کون تھا۔کس صدی میں گزرا ہے،اور کس جرم کی پاداش میں اسے قتل کیا گیا تھا۔محدثین اور علماء محققین منصور حلاج کے بارے میں کیا فرماتے ہیں۔دلائل سے ثابت کریں۔(انعام الرحمٰن ،تحصیل وضلع صوابی)
الجواب: حسین بن منصور الحلاج،جسے جاہل لوگ منصورالحلاج کے نام سے یاد کرتے ہیں،کا مختصر وجامع تعارف درج ذیل ہے :
1۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
" الْمَقْتُول على الزندقة مَا روى وَللَّه الْحَمد شَيْئا من الْعلم وَكَانَ لَهُ بداية جَيِّدَة وتأله وتصوف ثمَّ انْسَلَخَ من الدّين وَتعلم السحر وأراهم المخاريق وأباح الْعلمَاء دَمه انْتهى "
’’اسے زندیق ہونے کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔اللہ کا شکر ہے کہ اس نے علم کی کوئی چیز روایت نہیں کی،اُس کی ابتدائی حالت(بظاہر) اچھی تھی،عبادت گزاری اور تصوف(کااظہار کرتاتھا) پھر وہ دین(اسلام) سے نکل گیا،جادوسیکھا اور(استدراج کرتے ہوئے) خرق عادت چیزیں لوگوں کو دکھائیں ،علماء کرام نے فتویٰ دیا کہ اس کا خون (بہانا) جائز ہے، لہذا اُسے 311ھ میں قتل کیا گیا۔(میزان الاعتدال ج1ص 548)
2۔حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: