کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 158
مأخوذ من اليهودية " ’’علی رضی اللہ عنہ کے شاگردوں(اور متبعین ) میں سے علماء کی ایک جماعت نے ذکر کیا ہے کہ عبداللہ بن سبا یہودی تھا ،پھر اسلام لے آیا اور علی رضی اللہ عنہ سے والہانہ محبت کی،وہ اپنی یہودیت میں موسیٰ علیہ السلام کے بعد یوشع بن نون کے بارے میں ایسا کلام کرتا تھا پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسی بات کہی،سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ کی امامت کی فرضیت کا قول اس نے مشہورکیا،اس نے آپ کے دشمنوں سے براءت کا اظہار کیا اور آپ کے مخالفین سے کھلم کھلا دشمنی کی، اس وجہ سے جوشیعہ کا مخالف ہے وہ کہتا ہے:رافضیوں کی اصل یہودیت سے نکالی گئی ہے ۔‘‘ (فرق الشیعہ لنوبختی ص22) تنبیہ: یہ نسخہ سید محمد صادق آل بحرالعلوم کی تصیح وتعلیق کے ساتھ مکتبہ مرتضویہ اور مطبعہ حیدریہ نجف(العراق) سے چھپاہے۔ 5۔شیعوں کے ایک مشہور امام مامقانی نے اسماء الرجال کی کتاب میں لکھا ہے: "عبد اللّٰه بن سبأ ملعون حرقه علي " ’’عبداللہ بن سبا ملعون ہے،اسے علی رضی اللہ عنہ نے جلادیاتھا۔‘‘(تنقیح المقال ج1ص 89 راوی نمبر 6872) 6۔ابوجعفر محمد بن الحسن الطوسی(متوفی 460ھ) نے لکھا ہے: "عبد اللّٰه بن سبأ الذي رجع إلى الكفر وأظهر الغلو" ’’عبداللہ بن سبا جو کفر کی طرف لوٹ گیا اور غلو کا اظہار کیا۔‘‘(رجال الطوسی ص51) 7۔حسن بن علی بن داود الحلی نے کہا:"عبد اللّٰه بن سبأ رجع إلى الكفر وأظهر الغلو، كان يدعي النبوة وأن علياً عليه السلام هو الله....."الخ عبداللہ بن سبا کفر کی طرف لوٹ گیا اور غلو کا اظہار کیا،وہ نبوت کادعویٰ کرتا تھا اور یہ کہتا تھا کہ علی رضی اللہ عنہ اللہ ہیں۔(کتاب الرجال ص254،الجزء الثانی) 8تا10:دیکھئے المقالات والفرق لسعد بن عبداللہ الاشعری القمی(ص 21 بحوالہ الشیعۃ والتشیع للاستاذ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ ص 59)