کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 156
اہل سنت کاعبداللہ بن سبا کے وجود پر اجماع ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
شیعہ فرقہ کے نزدیک بھی عبداللہ بن سبا کاوجودثابت ہے جس کی دس(10) دلیلیں پیش خدمت ہیں:
1۔امام ابوعبداللہ(جعفر بن محمد بن علی الصادق) رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا:
"لعن اللّٰه عبدَ اللّٰه بنَ سبأ ، إنه ادعى الربوبية في أمير المؤمنين عليه السلام ، وكان واللّٰه أميرُ المؤمنين عليه السلام عبداً لله طائعاً ، الويل لمن كذب علينا, وإنّ قوماً يقولون فينا ما لا نقوله في أنفسنا، نبرأ إلى اللّٰه منهم، نبرأ إلى اللّٰه منهم"
’’عبداللہ بن سبا پر اللہ لعنت کرے اُس نے امیر المومنین (علی رضی اللہ عنہ ) کے بارے میں ربوبیت (رب ہونے) کا دعویٰ کیا،اللہ کی قسم!امیر المومنین( رضی اللہ عنہ ) تو اللہ کے طاعت شعار بندے تھے،تباہی ہے اس کے لیے جو ہم پر جھوٹ بولتا ہے،بے شک ایک قوم ہمارے بارے میں ایسی باتیں کرے گی جو ہم ا پنے بارے میں نہیں کرتے،ہم ان سے بری ہیں ہم ان سے بری ہیں۔‘‘ (رجال کشی ص 107،روایت نمبر 172)
اس روایت کی سند ہمیشہ اسماء الرجال کی رُو سے صحیح ہے ۔محمد بن قولویہ القمی،سعد بن عبداللہ بن ابی خلف القمی،یعقوب بن یزید،محمد بن عیسیٰ بن عبید،علی بن مہز یار،فضالہ بن ایوب الازدی اور ابان بن عثمان یہ سب راوی شیعوں کے نزدیک ثقہ ہیں۔
دیکھئے ما مقانی کی تنقیح المقال(جلداول)۔
2۔ہشام بن سالم سے روایت ہے کہ میں نے ابوعبداللہ کو اپنے شاگردوں کے سامنے عبداللہ بن سبا اور امیر المومنین علی بن ابی طالب کے بارے میں اس کے دعوی ربوبیت کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا:اس نے جب یہ دعویٰ کیا تو امیر المومنین ( رضی اللہ عنہ ) نے اس سے توبہ کرنے کامطالبہ کیا،اس نے انکار کردیاتو انھوں نے اُسے آگ میں جلادیا۔(رجال کشی ص107 ،روایت:171،وسندہ صحیح عندالشیعہ)
اس روایت کی سندبھی شیعہ اصول کی رو سے صحیح ہے۔