کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 153
خلاصہ یہ کہ مطبوعہ شدہ اور طبقات الحنابلہ والی:شرح السنہ ایک مشکوک کتاب ہے جسےامام بربہاری کی طرف منسوب کردیاگیا ہے،حالانکہ امام بربہاری سے یہ کتاب ثابت نہیں ہے،جس شخص کو میری اس تحقیق سے اختلاف ہے اس پر لازم ہے کہ وہ شرح السنہ کا اصلی نسخہ پیش کرکے اس کی سند کاصحیح ہونا ثابت کرے۔ "إذليس فليس ، و ما علينا إلا البلاغ"
(الحدیث:2)
عبداللہ بن سبا کون تھا؟
سوال: بعض لوگ عبداللہ بن سبا یہودی کے وجود کا انکار کرتے ہیں۔آپ سے گزارش ہے کہ اس سوال کا مفصل جواب بیان فرمائیں تاکہ اصل حقیقت واضح ہوجائے۔(خالد بن علی گوہر دایو،ملخصاً)
الجواب: عبداللہ بن سبا یہودی کا وجود ایک حقیقت ہے جس کا ثبوت صحیح بلکہ متواترروایات سے ثابت ہےمثلاً:
1۔امام احمد بن زہیر بن حرب عرف ابن ابی خیثمہ فرماتے ہیں:
"حدثنا عمرو بن مرزوق قال حدثنا شعبة عن سلمة بن كهيل عن زيد بن وهب قال قال علي: مالي ولهذا الخبيث الأسود، . يعني عبد اللّٰه بن سبأ، وكان يقع في أبي بكر وعمر"
’’سیدنا علی( رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا:اس کالے خبیث یعنی عبداللہ بن سبا کامیرے ساتھ کیاتعلق ہے؟اور وہ(ابن سبا) ابوبکر اور عمر( رضی اللہ عنہ ) کو بُرا کہتا تھا۔‘‘ (التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ ص 580ح1398،وسندہ صحیح)
2۔حجیہ الکندی سے روایت ہے کہ(سیدنا) علی رضی اللہ عنہ نے منبر پر فرمایا:یہ کالاابن السوداء اللہ اور رسول پر جھوٹ بولتاہے۔الخ(الجزء الثالث والعشرون من حدیث ابی الطاہر محمد بن احمد بن عبداللہ بن نصر الذہلی :157وسندہ حسن،تاریخ ابن ابی خیثمہ :1398،تاریخ دمشق 31؍6)
ابن سوداء سے مراد ابن سبا ہے۔
3۔عبیداللہ بن عتبہ(بن مسعود) رحمہ اللہ نے فرمایا:"إني لست بسبائي ولا حروري"