کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 151
(سوالات السہمی:176)
تنبیہ: بعد میں قاضی احمد بن کامل کی توثیق مل گئی، لہذا قول راجح میں وہ جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے صدوق حسن الحدیث راوی ہیں۔دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو:55ص30۔
قاضی احمد کی توثیق ثابت ہونے کے باوجود’’شرح السنۃ للبر بہاری‘‘غیر ثابت ہی ہے کیونکہ غلام خلیل بذات خود کذاب ہے، لہذا امام بربہاری اس کتاب سے بری ہیں۔
شیخ خالد ردادی کے شبہات کا ازالہ:
شیخ خالد ردادی مدنی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ’’شرح السنہ للبربہاری‘‘کے مخطوطے میں تحریف وتبدیلی ہوگئی ہے۔
1۔مخطوطے میں "عن القرن الثالث إلى القرن الرابع"(112) ہے جس سے ردادی صاحب تاریخی قرن(صدی) یعنی 301ھ سے 399ھ مراد لے رہے ہیں حالانکہ اس سے وہ قرن مراد ہے جن کا ذکر حدیث "خير الناس قرني" میں آیا ہے۔علامہ نووی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"الصَّحِيحُ أَنَّ قَرْنَهُ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الصَّحَابَةُ ، وَالثَّانِي : التَّابِعُونَ ، وَالثَّالِثُ : تَابِعُوهُمْ "
اور صحیح یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قرن صحابہ رضی اللہ عنہم ہے پھر تابعین رحمہ اللہ ہے اور پھر تبع تابعین ۔(شرح النووی لصحیح مسلم :16؍85ح2533)
آخری صحابی ابو الطفیل رضی اللہ عنہ ۔110ھ۔میں فوت ہوئے۔(التقریب:3111)
آخری تابعی۔170ھ۔میں فوت ہوئے اور آخری تبع تابعین 220ھ میں فوت ہوئے۔(فتح الباری 7؍6ح 3650)
اس حساب سے چوتھا قرن 220ھ سے لے کر 270 ھ یا 280 ھ تک ہے ،غلام خلیل 275ھ میں مرا تھا ،لہذا بشرط صحت اس کا یہ کہنا کہ:" إلى القرن الرابع"بالکل صحیح ہے کیونکہ قرن رابع اس نے پوری طرح پایا ہے!اور اس سے 301ھ سے 399 ھ تک مراد لینا غلط ہے۔
2۔احمد بن کامل القاضی ،غلام خلیل کے مشہور شاگردوں میں سے ہے ،خطیب بغدادی لکھتے ہیں:
"روي عنه… و أحمد ين كامل القاضي"یعنی غلام خلیل سے احمد بن کامل القاضی نے روایت بیان کی ہے۔(تاریخ بغداد 5؍78)