کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 150
کتاب کے آخری صفحے پر لکھا ہوا ہے: " قال أبو عبد اللّٰه غلام خليل"الخ
معلوم ہوا کہ یہ کتاب خلیل کی ہے جسے قاضی احمد بن کامل نے اس سے روایت کیاہے۔
اب اس کتاب کے بنیادی راویوں کا تعارف درج کیا جاتا ہے تاکہ حقیقت حال واضح اور شبہات کا ازالہ ہوسکے:
غلام خلیل کاتعارف:
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا:"متروک" (کتاب الضعفاء والمتروکین للدارقطنی:58)
ابن عدی نے کہا: " أحاديثه منا كير ، لا تحصى كثرة و هو بين الأمر بالضعف "
(الکامل 1؍199)
اسماعیل بن اسحاق القاضی نے غلام خلیل کو کہا:" قليلاً قليلاً ، تكذب"(المجروحین لابن حبان 1؍151 وسندہ حسن)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے کہا:" "معروف بالوضع" یعنی یہ شخص وضع حدیث کے ساتھ معروف ہے۔(دیوان الضعفاء:92)
شیخ خالد بن قاسم الردادی حنبلی سلفیوں میں بہترین اخلاق کے حامل عالم ہیں،سلفی شیوخ ان کی تعریف میں رطب اللسان ہیں،ان سے میری ملاقات مدینہ طیبہ میں اُن کے گھر میں ہوئی تھی۔شیخ خالد حفظہ اللہ غلام خلیل کے بارے میں لکھتے ہیں:
"إنّ غلام خليل هذا : كذاب وضاع" ’’بے شک یہ غلام خلیل کذاب وضاع ہے۔‘‘(مقدمہ شرح السنہ ص42)
(شیخ خالد کے شبہات کا جواب آگے آرہا ہے۔ان شاء اللہ)
قاضی ا حمد بن کامل کاتعارف:قاضی صاحب کی واضح توثیق کسی محدث سے ثابت نہیں ہے جبکہ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"كان متساهلاً ، وبما حدث من حفظه ما ليس عنده في كتابه و أهلكه العجب"
’’وه متسائل تھا بعض اوقات اپنے حافظے سے ایسی حدیث بیان کردیتا جوکہ اس کی کتاب میں نہیں ہوتی تھی،اسے تکبر نے ہلاک کردیا۔