کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 147
سوار منکر الحدیث(یعنی سخت ضعیف) ہے۔جیسا کہ روایت:4 کے تحت گزرچکا ہے۔
خلاصۃ ا لتحقیق: رافضیوں کا نام لے کر،مذمت والی کوئی روایت بھی صحیح وثابت نہیں ہے،اس مفہوم کی دیگر بے اصل ،موضوع اور مردود روایات درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہیں۔
شرح اصول اعتقاد اہل السنہ للالکائی(8؍1453۔1455) معالم التنزیل للبغوی (4؍208 آخر سورۃ الفتح) کنزالعمال (11؍324ح31635،31636)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: " حَدَّثنا وكيع عن شُعْبة عَنْ أَبِي التياح عَنْ أَبِي السوار العدوي قال قال علي رضي اللّٰه عنه ليحبني قوم حتى يدخلوا النار في وليبغضني قوم حتى يدخلوا النار في بغضي"
’’علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ایک قوم(لوگوں کی جماعت) میرے ساتھ(اندھا دھند) محبت کرے گی حتیٰ کہ وہ میری(افراط والی) محبت کی وجہ سے (جہنم کی) آگ میں داخل ہوگی اور ایک قوم میرے ساتھ بغض کرے گی حتیٰ کہ وہ میرے بغض کی وجہ سے(جہنم کی) آگ میں داخل ہوگی۔‘‘
(کتاب فضائل الصحابہ 2؍565ح952 واسنادہ صحیح،کتاب السنہ لابن ابی عاصم ح983 ن وسندہ صحیح)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
" حَدَّثنا وكيع عن نعیم بن حکیم عن ابی مریم قال: سمعت عليا يقول: يهلك في رجلان مفرط في حبي ومفرط في بغضي" ’’(سیدنا) علی( رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا:میرے بارے میں دو(قسم کے) آدمی ہلاک ہوجائیں گے(1) غالی(اور محبت میں ناجائز) افراط کرنے والا،اور(2) بغض کرنےوالا حجت باز۔(فضائل الصحابہ 2؍571 ح964 واسنادہ حسن)
چونکہ ان دونوں اقوال کا تعلق غیب سے ہے، لہذا یہ دونوں مرفوع حکماً ہیں یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یہ باتیں بتائی ہوں گی،لہذا رافضی اور غلو کرنے والے شیعہ حضرات دنیا وآخرت دونوں میں رسوا اور ہلاک ہوجائیں گے۔ "وَاللّٰه مِنْ وَرائِهِمْ مُحِيطٌ "
تلخیص الجواب: سوال میں بیان کردہ روایت بے اصل اور باطل ہے۔
2۔مسند الفردوس للدیلمی میں لکھا ہوا ہے: