کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 146
عن حصين بن عبد الرحمن، عن أبي عبد الرحمن السلمي، عن علي قال: قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: "سيأتي بعدي قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة فإذا لقيتموهم فاقتلوهم فإنهم مشركون" قلت: يا رسول اللّٰه ما العلامة فيهم؟ قال: "يقرضونك بما ليس فيك ويطعنون على أصحابي ويشتمونهم". ’’ میرے بعد ایک قوم آئے گی جس کا لقب رافضی(رافضہ) ہوگا،جب تم انھیں پاؤ توانھیں قتل کرو،بے شک وہ مشرک ہیں،میں(علی رضی اللہ عنہ ) نے پوچھا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی (نشانی)کیا ہے؟فرمایا:تیرے بارے میں ایسی باتیں کہیں گے جو تجھ میں نہیں ہیں اور میرے صحابہ پر طعن وتشنیع کریں گے۔‘‘ (کتاب السنہ لابن ابی عاصم :2؍672ح979) یہ روایت ضعیف ہے ،محمد بن اسعد التغلبی :لین(یعنی ضعیف) ہے۔‘‘ (التقریب:5726) "عن فاطمة الكبرى، عن أسماء بنت عميس، عن أم سلمة قالت، كانت ليلتي؛ وكان رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم عندي، فجاءت إلي فاطمة مسلمة، فتبعها علي، فرفع رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم رأسه فقال: "أبشر يا علي أنت وأصحابك في الجنة، إلا إن ممن يزعم أنه يحبك قوم يرفضون الإسلام يلفظونه يقال لهم الرافضة، فإذا التقيتهم فجاهدهم فإنهم مشركون" قلت: يا رسول اللّٰه ما العلامة فيهم؟ قال: "لا يشهدون جمعة ولا جماعة، ويطعنون على السلف". ’’ اے علی( رضی اللہ عنہ )!تجھے خوشخبری ہو،تو اورتیرے ساتھی جنتی ہیں سوائے ان کے جو تیری محبت کے د عوے دار ہیں مگر اسلام کو دورپھینکنے والے ہیں،انھیں رافضی کہا جائے گا۔ان کالقب رافضی ہوگا،جب تم انھیں پاؤ تو ان سے جہاد کرو کیونکہ یہ مشرک ہیں۔(سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا) میں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کی علامت کیا ہوگی؟آپ نے فرمایا:جمعہ اور جماعت ترک کردیں گے اور سلف اول(یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم ) پر طعن کریں گے۔‘‘ (کتاب السنہ:980) یہ سندسخت ضعیف اور مردود ہے۔بکر بن خنیس جمہورمحدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ (دیکھئے تسہیل الحاجۃ فی تحقیق سنن ابن ماجہ:229،تحریر تقریب التہذیب :739)