کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 145
ہیثمی کا یہ قول جمہور محدثین کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ "الفضل بن غانم:حدثنا سوار بن مصعب عن عطية العوفي عن ابي سعيد الخدري عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللّٰه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَلِيُّ أَنْتَ وَأَصْحَابُكَ فِي الْجَنَّةِ, وَشِيعَتُكَ فِي الْجَنَّةِ, إِلَّا أَنَّهُ مِمَّنْ يَزْعُمُ أَنَّهُ يُحِبُّكَ أَقْوَامٌ يُصَغِّرُونُ الْإِسْلَامَ ثُمَّ يَلْفِظُونَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ, يُقَالُ لَهُمُ: الرَّافِضَةُ. فَإِنْ أَدْرَكْتَهُمْ فَجَاهِدْهُمْ فَإِنَّهُمْ مُشْرِكُونَ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللّٰه مَا الْعَلَامَةُ فِيهِمْ؟ قَالَ: لَا يَشْهَدُونَ جُمُعَةً وَلَا جَمَاعَةً، وَيَطْعَنُونَ عَلَى السَّلَفِ الْأَوَّلِ" (اے علی ) تم اور تمہارے ساتھی جنتی ہیں،تم اورتمہارے شیعہ جنتی ہیں،سوائے اس کے کہ ایک قوم تجھ سے محبت(کادعویٰ) کرے گی،یہ اسلام کازبانی دعویٰ کریں گے،قرآن پڑھیں گے جوان کے حلق سے نیچے نہیں اُترےگا،ان کالقب رافضی ہوگا،جب تم انھیں پاؤ تو ان سے جہاد کرو کیونکہ یہ مشرک ہیں۔(سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا) میں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کی علامت کیا ہوگی؟آپ نے فرمایا:جمعہ اور جماعت ترک کردیں گے اور سلف اول(یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم ) پر طعن کریں گے۔ (تاریخ بغداد للخطیب :12؍358ت6790 الاوسط للطبرانی :7؍315،316 ح6601) یہ روایت سخت ضعیف ،باطل اور مردود ہے۔ فضل بن غانم کے بارے میں امام ابن معین نے فرمایا:"ضعیف لیس بشیء" یہ ضعیف ہے،کچھ چیز نہیں ہے۔(سوالات ابن الجنید:11) سوار بن مصعب :منکر الحدیث ہے جیسا کہ روایت:4 کے تحت گزرچکاہے۔ عطیہ العوفی کو جمہور محدثین نے ضعیف قراردیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: "ضعيف الحفظ، مشهور بالتدليس القبيح" حافظے کی وجہ سے ضعیف ہے اور گندی تدلیس کرنے کے ساتھ مشہور ہے۔(طبقات المدلسین بتحقیقی 122؍4) " أبو سعيد محمد بن أسعد التغلبي، حدثنا عبثر بن القاسم أبو زبيد،