کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 141
بشیر القصیر کے بارے میں امام ابن حبان نے کہا:"منکر الحدیث جداً" یہ سخت منکر حدیثیں بیان کرنے والا ہے۔ (المجروحین :ص187)
2۔ "ابو عقیل یحیی بن ا لمتوکل عن کثیر النواء عن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی بن علی بن ابی طالب عن ابیہ عن جدہ قال ،قال علي بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم( يَظْهَرُ فِي أُمَّتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يُسَمَّوْنَ الرَّافِضَةَ يَرْفُضُونَ الإِسْلامَ )"
’’ آخری زمانے میں ایک قوم ظاہر ہوگی جس کا نام رافضی ہوگا یہ لوگ اسلام کو چھوڑ دیں گے۔‘‘(مسند احمد 1؍103 ح 808 ،روایۃ عبداللہ بن احمد عن غیرابیہ)
یہ روایت بلحاظ سندضعیف ہے۔
ابوعقیل یحییٰ بن المتوکل ضعیف ہے۔(تقریب التہذیب :7233)
کثیر بن اسماعیل النواء ضعیف ہے۔(التقریب:5605)
حافظ ابن الجوزی نے فرمایا: "هذا الحديث لا يصح عن النبي صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "
یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےصحیح(ثابت) نہیں ہے۔(العلل لمتناھیہ 1؍157 ح 252)
3۔ "عمران بن زيد:حدثنا الحجاج بن تميم عن ميمون بن مهران عن ابن عباس رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: "يكون في آخر الزمان قوم ينبزون الرافضة، يرفضون الإسلام ويلفظونه، اقتلوهم فإنهم مشركون"
’’آخری زمانے میں ایک قوم ہوگی جسے رافضی کہا جائے گا یہ اسلام کو اتار پھینکیں گے،انھیں قتل کرو کیوں کہ یہ مشرک ہیں۔‘‘
(مسند عبد بن حمید :698،دوسرا نسخہ 697 والمسند الجامع 9؍596ح7082 واللفظ لہ)
یہ روایت ضعیف ہے،عمران بن زید :لین(یعنی ضعیف) ہے۔(التقریب :5156)
حجاج بن تمیم :ضعیف ہے۔(التقریب :1120)
تنبیہ: ان راویوں پر محدثین کرام کی جرح تفصیلاً تہذیب الکمال ،تہذیب التہذیب اور میزان الاعتدال وغیرہ میں موجود ہے۔تقریب کاحوالہ بطور اختصار اور بطور خلاصہ واعدل