کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 140
رافضیوں میں سے ہے۔(سیر اعلام النبلاء:16؍458ترجمۃ الدارقطنی رحمہ اللہ ) حافظ ابن حجر العسقلانی (متوفی 852ھ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "فمن قدمه على أبي بكر وعمر فهو غال في تشيعه ويطلق عليه رافضي" ’’جو شخص(سیدنا) علی کو (سیدنا) ابوبکرو(سیدنا) عمر پر(افضلیت میں) مقدم کردے تو وہ شخص غالی شیعہ ہے اور اس پر رافضی کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔(ہدی الساری مقدمہ فتح الباری ص 459) اثنا عشری جعفری فرقہ،رافضی فرقہ ہے ۔ دلیل نمبر1۔غلام حسین نجفی رافضی نے اپنی کتاب’’جاگیر فدک‘‘ میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’جناب ابوبکر اور مرزا صاحب میں کوئی فرق نہیں‘‘(ص 509) اس نجفی بیان میں صدیق اکبر کو مرزا غلام احمد قادیانی کے برابر قراردیا گیا ہے۔(العیاذ باللہ) دلیل نمبر 2:محمد الرضی الرضوی الرافضی کہتا ہے: "أما براءتنا من الشيخين فذاك من ضرورة ديننا....."الخ ’’اور شیخین (ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما ناقل)سے براءت(تبرا) کرناہمارے دین کی ضرورت میں سے ہے۔(کذبواعلی الشیعۃ :ص 49) روافض کے بارے میں مروی شدہ مرفوع احادیث کی تحقیق درج ذیل ہے۔ "بشر بن عبداللّٰه عن انس رضي اللّٰه عنه عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قال:وانه سيكون في آخرالزمان قوم يبغضونهم فلا تواكلوهم ولاتشار كوهم ولاتصلواعليهم ولاتصلوا معهم.....وهذا خبر بَاطِل لَا أصل لَهُ " ’’ آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جوان(ابوبکر وعمر وعثمان وعلی رضی اللہ عنہم ) سے بُغض رکھیں گے،تم ان کے ساتھ نہ کھاناکھاؤ،نہ شریک کرو،نہ ان کاجنازہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ(مل کر) نماز پڑھو۔۔۔یہ روایت باطل ہے ،اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔(کتاب المجروحین لابن حبان:1؍187) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس روایت کو سخت منکر قرار دیا۔(میزان الاعتدال 1؍32)