کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 139
دیکھئے میری کتاب"القول المتین فی الجھر بالتامین" (ص 73) وسیر اعلام النبلاء (14؍206) والعبر فی خبرمن غبر(2؍122) (الحدیث:5) رافضیت سےمتعلق چند روایات کی تحقیق سوال: مختلف علماء سےدرج ذیل احادیث سنی ہیں،لیکن علماء نے ان کاکوئی حوالہ نہیں دیا۔اور یہ علماء فوت ہوچکے ہیں۔مہربانی فرماکر ان احادیث کی تخریج سے آگاہ کریں اور یہ بھی واضح کریں کہ یہ احادیث صحیح ہیں یا نہیں؟احادیث درج ذیل ہیں:(مفہوم) 1۔’’ آخر زمانہ میں ایک قوم آئے گی جس کا نام رافضی ہوگا،میرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر وہ تبرا کریں گے،ان میں سے کوئی بیمار ہوجائے تو پوچھئے مت،مرجائے جنازہ مت پڑھیے،تمہارا مرجائے اپنے جنازے میں انھیں شریک نہ کیجئے۔‘‘ 2۔جب فتنے اور بدعات عام ہوجائیں اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر تبرا کیاجائے تو عالم کو چاہیے کہ ا پنے علم کو ظاہر کرے۔ 3۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کہا:’’اے عمر حق بات کہہ خواہ لوگوں کے دل پر وہ بری گزرے۔‘‘ 4۔جس قوم میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ موجود ہوں کسی اورکےلیے جائز نہیں کہ وہ امامت کرائے۔(عبداللہ طاہر،اسلام آباد) الجواب: رافضی اس شخص کو کہتے ہیں جو’’صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی مذمت اور کردار کشی کو جائز سمجھتا ہے ۔‘‘ (القاموس الوحید ص 648) حافظ ذہبی رحمہ اللہ (متوفی 748ھ) فرماتے ہیں: "وَمَنْ أَبغضَ الشَّيْخَيْنِ وَاعتقدَ صِحَّةَ إِمَامَتِهِمَا فَهُوَ رَافضيٌّ مَقِيتٌ، وَمَنْ سَبَّهُمَا وَاعتقدَ أَنَّهُمَا لَيْسَا بِإِمَامَيْ هُدَى فَهُوَ مِنْ غُلاَةِ الرَّافِضَةِ" ’’جو شخص شیخین (ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما ) سے بُغض رکھے اور انھیں خلیفۂ برحق بھی سمجھے تو یہ شخص رافضی،قابل نفرت ہےاور جو شخص انھیں(ابوبکروعمر رضی اللہ عنہم ) خلیفہ برحق بھی نہ سمجھے اور بُرا کہے تو یہ شخص غالی