کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 136
3۔مصطفیٰ الباز والے نسخے میں اس کتاب کے نسخوں کا تعارف مختصراً درج ذیل ہے: 1۔مطبوعہ 1900ء ب۔نسخہ محمد بن عبداللہ بن احمد الراوی(مجہول) جدید دور کا لکھا ہوا؟ ج۔شہاب الدین بن احمد بن مصلح البصری ،متوفی 986ھ(؟) کالکھا ہوا نسخہ؟ د۔احمد بن الشیخ درویش الخطیب کا لکھا ہوا(جدید) نسخہ؟ ھ۔غیر مسلم:کارل بروکلی نے اس کتاب کو امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ سب نسخے بے اصل اور مردود ہیں۔ حاجی خلیفہ صاحب لکھتے ہیں: "لكن في نسبته إلى الشافعي شك، والظن الغالب أنه من تأليف بعض أكابر العلماء" ’’لیکن(امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف) اس(کی نسبت) میں شک ہے اور ظن غالب یہی ہے کہ یہ بعض اکابر علماء کی تصنیف ہے۔(کشف الظنون 2؍1288) یہ اکابر علماء کا بعض :مجہول ہے۔ مشہور عربی محقق ابوعبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان لکھتے ہیں: "الفقه الأكبر " المكذوب على الإمام محمد بن إدريس الشافعي" ’’الفقہ الاکبر،امام شافعی پر مکذوب(جھوٹ) ہے۔‘‘ (کتب حذر منھا العلماء2؍293) شیخ صالح المقبلی نے بھی اس کتاب کے تصنیف الشافعی ہونے کا انکار کیا ہے۔ دیکھئے’’ العلم الشامخ فی ایثار الحق علی الآباء والمشائخ‘‘ (ص180) 4۔امام شافعی رحمہ اللہ کے شاگردوں اور متقدمین مثلاً امام بیہقی رحمہ اللہ وغیرہ،نے اس کتاب کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ لطیفہ:الکوکب الازھر شرح الفقہ الاکبر،المکذوب علی الشافعی رحمہ اللہ میں لکھا ہوا ہے کہ "ولا يكفي إيمان المقلد" اور(عقائدواصول دین میں) مقلد کا ایمان کافی نہیں ہے۔(ص42) 2۔الفقہ الاکبر المنسوب الی الامام ابی حنیفہ رحمہ اللہ