کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 132
1۔صاحب کتاب ثقہ وصدوق ہو،مثلاً امام ابوداود(صاحب السنن) امام ترمذی(صاحب الجامع) امام نسائی(صاحب المجتبیٰ والکبریٰ) امام ابن ماجہ(صاحب السنن) امام مالک (صاحب الموطا)وغیرہم ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے۔
اگرصاحب کتاب ثقہ وصدوق نہ ہو بلکہ مجروح ومجہول اور ساقط العدالت ہوتو اس کی کتاب سے استدلال باطل ہوجاتا ہے۔مثلاً احمد بن مروان بن محمد الدینوری صاحب "المجالسة وجواهرالعلم"(یضع الحدیث:لسان المیزان 1؍309 وثقہ مسلمۃ ومسلمۃ مجروح) الدولابی صاحب الکنی(ضعیف) محمد بن الحسن الشیبانی صاحب الموطا(کذاب بقول ابن معین) ابو جعفر الکلینی صاحب الکافی(رافضی غیر موثق) یہ سب ساقط العدالت تھے لہذا ان کی کتابوں سے استدلال مردود ہے۔
2۔کتاب کے مخطوطےکا ناسخ وکاتب:ثقہ وصدوق ہو۔
حافظ ابن الصلاح الشہر زوری فرماتے ہیں:
"وهو ان يكون ناقل النسخة من الأصل غير سقيم النقل ، بل صحيح النقل ،قليل السقط" اور(تیسری) شرط یہ ہے کہ اصل کتاب سے نسخے کا ناقل(کاتب وناسخ) غلط نقل کرنے والا نہ ہو،بلکہ صحیح نقل کرنے اور کم غلطیاں کرنے والا ہو۔(علم الحدیث لابن الصلاح ص 303 ،نوع:25)
اس شرط سے معلوم ہوا کہ اگر کتاب کا کاتب غیر ثقہ یا مجہول ہو تو اس کتاب سے استدلال جائز نہیں ہے۔
حبیب الرحمٰن اعظمی دیوبندی کی تحقیق سے چھپی ہوئی مسند الحمیدی کے مخطوطے (مخطوطہ دیوبند نوشتہ 1324ھ) اور نسخہ سعدیہ(نوشتہ 1311ھ) کے کاتبین کا ثقہ وصدوق ہونا نا معلوم ہے،ان کےنسخوں کے مطالعے سے صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ دونوں حضرات کثیر الغلط ہیں۔مسند حمیدی للاعظمی کے نسخے کا کوئی سا بھی صفحہ نکالیں،غلطیوں اور تصاحیف سےبھرا ہوا ہے،مثلاً :ص1 پر لکھا ہوا ہے کہ "في الأصل يزيد ، والصواب زيد" یعنی اس نسخے کی ابتداء ہی غلط ہے۔