کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 130
(جامع المسانید 1؍72 ح41 وشرح سنن ابن ماجہ للسندھی 1؍52) مستدرک الحاکم والی سندضعیف ہے۔اس کے راوی فضل بن جبیر الوراق کی توثیق نا معلوم ہے۔حافظ العقیلی نے اسے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا ہے۔(3؍444ت1492) مستدرک والی روایت پر حافظ ذہبی نے شدید جرح کی ہے۔ الکامل لابن عدی(7؍2528)وتاریخ دمشق لابن عساکر(47؍140)اور العلل المتناہیۃ لابن الجوزی(1؍192ح309) میں اس کاایک موضوع(من گھڑت) شاہد(تائید کرنے والی روایت) بھی ہے،اس روایت میں قاضی وہب بن وہب ابوالبختری کذاب ہے اورمحمد بن ابی حمید الانصاری ضعیف ہے۔ شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو"منکر جداً"قرار دیا ہے۔(السلسلۃ الضعیفۃ 5؍506ح2485) خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت "أول من يصافحه الحق .....الخ" اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ومردود ہے۔ تنبیہ: بزار والاحوالہ مجھے نہیں ملا۔واللہ اعلم۔(الحدیث:10) مصنف عبدالرزاق کا مفقود نسخہ اورحدیث نور سوال: محترم الشیخ!مصنف عبدالرزاق کے حوالے سے ایک روایت جو حنفی(اور) بریلوی حضرات پیش کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے جابر اللہ نے سب سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا۔۔۔‘‘ اس روایت کے بارے میں علمائے اہل حدیث کا کہنا ہے کہ یہ روایت نہ مصنف عبدالرزاق میں ہے اور نہ تفسیر عبدالرزاق میں ہے۔ ہمارے ضلع گجرات سے ایک رسالہ’’اہلسنت‘‘ بریلویوں کا شائع ہوتا ہے اس رسالے میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حدیث جابر ہمیں مل گئی ہے اور لکھا ہے کہ یہ نسخہ جس میں یہ روایت موجود ہے افغانستان سے دستیاب ہوا ہے کیا افغانستان والا اصل نسخہ ہے یا یہ