کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 126
والد کانام آزر نہیں ہے۔ تنبیہ(3): سلیمان التیمی سے مجہول سند کے ساتھ مروی ہے کہ "بلغني أنها أعوج، وأنها أشد كلمة قالها إبراهيم، عليه السلام لابيه" (تفسیر ابن ابی حاتم 4؍1325) یہ قول مذہب اول کے مخالف نہیں ہے کیونکہ ہٹ دھرم ضدی اور کافر باپ سے جو توحید کا انکار کرتے ہوئے اپنے بیٹےکو گھر سے نکال دے،عند الضرورت سخت الفاظ کہے جاسکتے ہیں۔ تنبیہ(4): بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام کے والد کانام تارح اور لقب آزر ہے،یہ قول مذہب اول کے مطابق ہے،مخالف بالکل نہیں ہے۔ تنبیہ(5): کسی ایک روایت سے قطعاً ثابت نہیں کہ قرآن میں"آزر" کا لفظ چچا"عم" کے بارے میں ہے جس شخص کا یہ دعویٰ ہے کہ قرآن میں بہت سی آیات میں "لابيه" یا "يـاأبَتِ" کے لفظ کا مطلب"لعمه" یا"ياعم"ہے۔اس سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایک دلیل قوی پیش کرے جو اس کے دعویٰ پر صریح ہو۔ خلاصہ التحقیق: ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر ہے،چچا کا نام آزر ثابت نہیں ہے۔روح المعانی میں آلوسی نے ایک روایت لکھی ہے: "لم أزل أنقل من أصلاب الطاهرين إلى أرحام الطاهرات " (روح المعانی:ج4 ص195) یہ روایت بے اصل ہے۔ اس مفہوم کی ایک باطل ومردود روایت ابو نعیم اصبہانی کی دلائل النبوۃ میں بھی ہے۔(ج1 ص57ح15) اس روایت کے درج ذیل راویوں کے حالات معلوم نہیں ہیں: یزید بن ابی حکیم! موسیٰ بن عیسیٰ ،انس بن محمد ،محمد بن عبداللہ ،احمد بن محمد بن سعید المرزوی،محمد بن سلیمان الہاشمی۔ اس باطل روایت کے بارے میں حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ:"اخرجه ابو نعيم من