کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 120
یہ ساری کتاب پڑھنے کے لائق ہے۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے قبر پرستی کو شرک کا پہلا سبب "هو أول اسباب الشرك في قوم نوح" قرار دیاہے۔(الجواب الباھر ص12)
شیخ الاسلام سے صدیوں پہلے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو چھوٹا مکرو سمجھتے تھے۔روایت میں آیا ہے:"أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَكْرَهُ مَسَّ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "
’’بے شک ابن عمر( رضی اللہ عنہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو چھونا مکروہ سمجھتے تھے۔‘‘
(جزء محمد عاصم الثقفی الاصبہانی :27 وسندہ صحیح ابو اسامۃ بری ٔمن التدلیس)
فائدہ: ابن قدامہ الحنبلی رحمہ اللہ (متوفی 620ھ) نے قبروں پر چراغ جلانے سے منع کرتے ہوئے لکھا ہے:
"وافراطا في تعظيم القبور اشبه تعظيم الاصنام"
’’اور قبروں کی تعظیم میں یہ افراط ہے ،یہ بتوں کی تعظیم سے مشابہ ہے۔‘‘ (المغنی 2؍193مسئلہ:1594)
سورۂ یونس کی آیت(101) کی تشریح میں مفسر ابن جریر طبری(متوفی 310ھ) فرماتے ہیں:
"يَقُول تَعَالَى ذِكْره : وَلَا تَدْعُ يَا مُحَمَّد مِنْ دُون مَعْبُودك وَخَالِقك شَيْئًا لَا يَنْفَعك فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَة.....الخ"
’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے معبود اور خالق(اللہ) کے علاوہ دنیا وآخرت میں کسی چیز کو بھی(مافوق الاسباب) نہ پکارو.....الخ (تفسیر طبری 11؍122)
قدیم مفسرین میں سے صرف اسی ایک ثقہ مفسر کا حوالہ کافی ہے۔جو لوگ قبر پرستی کو جائز سمجھتے ہیں ان سے مطالبہ کریں کہ صرف ایک قدیم ثقہ مفسر سے قبرپرستی کاجواز ثابت کریں۔
ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان لوگوں کو مشرک قرار دیا ہے جو قبر والوں کو(مدد کے لیے) پکارتے ہیں۔دیکھئے کتاب الرد علی الاخنائی (ص 52) اور مجموع فتاویٰ (27؍256)
5۔یہ روایت اپنی مختلف سندوں کے ساتھ مسند ابی یعلیٰ، المعجم الکبیر للطبرانی اور مسند البزار وغیرہ میں موجود ہے۔اس کی تمام سندیں ضعیف ہیں۔
دیکھئے السلسلۃ الضعیفہ للالبانی(2؍108۔112ح655،656)
مسند بزاروالی سند شیخ البانی کے نزدیک شاذ ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔حافظ بزار