کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 119
(جمع الوسائل فی شرح الشمائل 1؍207) 3۔میرے علم کے مطابق ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ابن القیم رحمہ اللہ کی کتابوں میں شرک اکبر کاکوئی ثبوت نہیں ہے۔تاہم ابن القیم رحمہ اللہ کی ثابت شدہ’’کتاب الروح‘‘اور دیگر کتابوں میں ضعیف ومردود روایات ضرور موجود ہیں۔یہ دونوں حضرات مردوں سے مددمانگنے کے قائل نہیں تھے،رہا مسئلہ سماع موتیٰ کا تو یہ سلف صالحین کے درمیان مختلف فیہا مسئلہ ہے،اس کفر وشرک سمجھنا غلط ہے۔صحیح اور راجح یہی ہے کہ صحیح احادیث سےثابت شدہ بعض مواقع مخصوصہ کے علاوہ مُردہ کچھ بھی نہیں سنتا۔ آپ کے بریلوی دوست کا یہ دعویٰ کہ’’ہمارا عقیدہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ابن قیم رحمہ اللہ سے ملتا ہے‘‘ محتاج دلیل ہے۔اس سے کہیں کہ وہ اپنے مشہورعقائد مثلاً وجوب تقلیدابی حنیفہ رحمہ اللہ ،حاضر ناظر،نورمن نور اللہ اور علم الغیب وغیرہ مسائل کا مدلل دیا حوالہ ثبوت ابن تیمیہ رحمہ اللہ وابن القیم رحمہ اللہ سے پیش کرے تاکہ مزید بحث وتحقیق جاری رکھی جاسکے۔ 4۔بریلوی دوست سے کہیں کہ وہ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ سے پہلے گزرےہوئے کسی ایک ثقہ ومستند امام سے صرف ایک حوالہ ثابت کردے کہ قبروں سے مدد مانگناصحیح ہے یا شرک نہیں ہے۔شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی پیدائش سے صدیوں پہلے شیخ الاسلام ابن تیمیہ (متوفی 728ھ) نے ایک کتاب’’الجواب الباھر فی زوار المقابر‘‘ لکھی ہے جس میں قبر پرستوں کازبردست رد کیاہے۔ جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی طرف رخ کرکے سلام(السلام علیک) کی اونچی آوازیں بلند کرتے ہیں ان کے بارے میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے:"وهذه بدعة لم يستحبها احد من علماء"’’بلکہ یہ بدعت ہے،علماء میں سے کسی ایک نے بھی اسے مستحب قرار نہیں دیا۔‘‘ (الجواب الباھر ص 9 مطبوعہ:الریاض ،جزیرۃ العرب؍السعودیہ) جولوگ قبروں پر جاکر انھیں پکارتے ہیں:"ويدعونه ويحبونه مثل ما يحبون الخالق"انھیں ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے"اهل الشرك"قراردیا ہے۔(الجواب الباھر ص 21)