کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 116
1۔حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا مسلک ان کی کتابوں سے باحوالہ نقل فرمائیں کہ یہ مقلد تھے یا غیر مقلد؟ 2۔نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا ان کی کتابوں میں سے شرک وغیرہ ثابت کیا جاسکتا ہے۔بریلوی(حضرات حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کی ) کتاب الروح وغیرہ سے یہ عقیدہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ مُردوں کے سننے اور اُن سے مدد مانگنے کے قائل تھے۔کیا ان کی مزید(دوسری) کتابوں میں،مُردے اور غائب سے مدد مانگنا ،ناجائز یا شرک لکھا ہواموجود ہے۔اگر ہے توباحوالہ لکھیں۔ایک بریلوی دوست کہتا ہے کہ ہمارا عقیدہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ابن قیم رحمہ اللہ سے ملتا ہے۔کیا واقعی یہ بات درست ہے؟اگرنہیں تو وضاحت فرمائیں۔اگر ان میں سے کوئی سوال’’الحدیث‘‘ کے لیے موزوں ہوتو ضرور شائع کیجئے۔جزاکم اللہ خیرا۔ 3۔بریلوی دوست کہتاہے کہ محمد بن عبدالوہاب سے پہلے کسی نے قبروں سے اورغائب سے مدد مانگنا شرک نہیں لکھا۔کیا یہ بات درست ہے؟اگر نہیں تو اللہ آپ کو بہترین جزاءعطا فرمائے۔کم از کم دس قدیم مفسرین قرآن وحدیث کے حوالہ جات لکھیں جنھوں نے غائب یا فوت شدہ سے مانگنا شرک لکھا ہو۔یادرہے کہ اہم مفسرین کے اقوال ہوں۔ 4۔حدیث کہ جب تم کسی ویران جگہ پر ہوتو تمہاری سواری گم ہوجائے تو پکارو(اے اللہ کے بندو میری مدد کرو) اس کی سند اگرضعیف ہے(تو) ثابت کریں،تمام طرق کے بارے میں بتائیں۔جن محدثین نے اسے ضعیف قرار دیاہے۔ان کے اقوال باحوالہ بتائیں نیزیہ بھی بتائیں کہ کیا کسی اہم مفسر نے(سوائے غلام رسول سعیدی بریلوی کے)شارح مسلم،کسی نے اس حدیث سے قبروں یاغائب سے مدد مانگنا ثابت کیا ہے؟ فضیلۃ الشیخ یہ سوال بہت اہم ہے مفصل جواب دیجئے گا۔اللہ آپ کے علم وعمل میں برکت دے اور دنیا اور آخرت میں آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔(ابوعلی اسد ندیم) الجواب: 1۔حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ مشہور عالم بلکہ شیخ الاسلام تھے۔ان کا مقلد ہوناقطعاً ثابت نہیں ہے بلکہ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: