کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 114
الطبری فی تفسیرہ(23؍45 و سندہ صحیح) اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ کذبات ابراہیم علیہ السلام والی حدیث،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بذریعہ دو صحابیوں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سید انس بن مالک رضی اللہ عنہما ثابت ہے۔ اسے امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ امام مسلم،امام ترمذی،امام ابن حبان،امام ابوعوانہ وغیرہم نے بھی صحیح قراردیاہے۔رحمہم اللہ اجمعین۔ یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ (پیدائش:194ھ وفات:256ھ) کی پیدائش سے پہلے امام عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ (وفات:181ھ) نے بیان کررکھی ہے۔ان کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کے استادوں مثلاً امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ،امام ابن ابی شیبہ ،معاصرین مثلاً امام ابوداود وغیرہ اور بعد والے محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔ کسی محدث نے اس حدیث پر جرح نہیں کی اور نہ کسی سے اس کاانکار ثابت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ،صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمہ اللہ سے بھی یہی روایت ثابت ہے،اس صحیح روایت کامفہوم صرف یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے تین مقامات پر توریہ فرمایاتھا،جسے تعریض بھی کہتے ہیں۔اورایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔اس توریہ کو حدیث میں کذبات کہا گیا ہے۔اہل حجاز کی لغت میں توریہ کو کذاب بھی کہتے ہیں۔دیکھئے فتح الباری (ج6 ص 391 تحت ح 3358)وتفسیر ابن کثیر(5؍349سورۃ الصافات:89)وشروح احادیث وکتب لغت وغیرہ۔(30؍ذوالحجہ 1425ھ) (الحدیث:10) قیامت سے پہلے امام مہدی کا ظہور سوال: امام مہدی کب آئیں گے اور ان کے اوصاف کیا ہوں گے؟نیز اہلحدیث کا امام مہدی کے بارے میں کیا مسلک ہے؟ (عطاءاللہ مکوانی،تھرپارکر) الجواب: قرب قیامت نزول عیسیٰ علیہ السلام سے کچھ پہلے امام مہدی خلیفۃ المسلمین بنیں گے۔ان کا نام محمد اور والد کانام عبداللہ ہوگا، وہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ہوں گے۔(دیکھئے سنن ابی داود:4284،وھو حدیث صحیح)