کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 111
ولا حصل بكلامه شفاء الصدور، وطمأنينة النفوس، ولا أفاد كلامه العلم واليقين"
’’پس ہر شخص جو ملحدین ومبتدعین سے(عالم ہونے کے باوجود) بنیاد کاٹ دینے والا مناظرہ نہ کرے تو اس نے اسلام کا حق ادا نہیں کیا اور نہ علم وایمان کا تقاضاپوراکیاہے۔اس کے کلام سے دلوں کی شفا اور اطمینان حاصل نہیں ہوتا اور نہ اس کا کلام علم ویقین کا فائدہ دیتاہے۔‘‘(درء تعارض العقل والعقل ج1 ص 357)
معلوم ہوا کہ اہل باطل اور لا علم لوگوں کو کتاب وسنت کے دلائل سناکر حق واضح کرنا دین کی بہت بڑی خدمت ہے۔ (6۔2۔2005ء) (الحدیث:10)
کذبات ثلاثہ والی حدیث کا مفہوم
سوال: گزارش ہے کہ کچھ دنوں سے ہماری سکول کلاس میں(صحیح) بخاری کی حدیث کذبات ابراہیم علیہ السلام کا بہت چرچا ہورہا ہے۔لوگ کہتے ہیں قرآن کریم میں آپ کو "صِدِّيقًا نَّبِيًّا" کہا گیا ہے اور حدیث میں آپ کی طرف جھوٹ منسو ب ہوا ہے،اس لیے یہ اس بخاری کو نہیں مانتے اور اسی وجہ سے یہ کتاب اصح الکتب بعد کتاب اللہ کا درجہ نہیں رکھتی۔اس کےمتعلق آپ بالوضاحت مضمون لکھیں۔آپ کی خدمت میں ایک گزارش ہے براہ کرم اس کام کو جلد سرانجام دیں۔اللہ آپ کے علم میں اور اضافہ فرمائے۔ (محمد ارسلان ستار،راولپنڈی)
الجواب: کذبات ابراہیم علیہ السلام والی حدیث،مختلف الفاظ کے ساتھ درج ذیل صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے:
1۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ۔
2۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ۔
3۔سیدنا ابوسعیدالخدری رضی اللہ عنہ ۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث درج ذیل تابعین عظام رحمہم اللہ اجمعین سے مروی ہے:
1۔محمد بن سیرین البصری (ثقہ ثبت عابد کبیر القدر،توفی 110ھ؍تقریب التہذیب :5947 ملخصاً)