کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 108
تنبیہ بلیغ: تفسیر ابن جریر رحمہ اللہ میں اسی سند کے ساتھ محمد بن اسحاق سے روایت ہے کہ
"حدثني يعقوب بن عتبة بن المغيرة بن الأخنس : أن معاوية بن أبي سفيان ، كان إذا سئل عن مسرى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم ، قال : كانت رؤيا من اللّٰه تعالى صادقة "
’’مجھے یعقوب بن عتبہ بن المغیرہ بن الاخنس نے حدیث بیان کی کہ(سیدنا) معاویہ بن ابی سفیان( رضی اللہ عنہ ) سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے اللہ کی طرف سے(یہ) سچا خواب تھا۔‘‘(15؍13)
یہ روایت بھی منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ومردود ہے۔یعقوب بن عتبہ طبقۂ سادسہ(تبع تابعین) میں سے تھے،انھوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔
معلوم ہوا کہ یہ دونوں روایتیں سرے سے ثابت ہی نہیں ہیں۔
تنبیہ: حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے بذریعہ ٹیلی فون مجھے بتایا کہ انھوں نے اپنی مذکورہ کتاب میں یہ دونوں روایتیں لکھ کر ان کی تردید بھی کررکھی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: "هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ، أُرِيَهَا رَسُولُ اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ المَقْدِسِ" ’’یہ(حقیقی) آنکھ کا دیکھنا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت المقدس تک معراج والی رات دکھایا گیا۔‘‘ (صحیح بخاری:3889)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ....الخ "
’’میں بیت اللہ کے قریب نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا۔‘‘الخ
(صحیح بخاری:3207 صحیح مسلم :164؍416)
معلوم ہوا کہ معراج بیداری میں ہوئی تھی۔(الحدیث:42)
دعوت حق کے لیے مناظرہ کرنا
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"أَنَا زَعِيمُ بَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْمِرَاءَ وَإِنْ كَانَ مُحِقًّا"
’’میں اس جنت کے گردونواح میں اس آدمی کے لیے گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو بحث وجدال چھوڑ