کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 107
معراج جسمانی تھا سوال: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں:’’(واقعہ معراج میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک مفقود نہیں ہوا لیکن اللہ آپ کی روح کو لے گیا۔‘‘ (تفسیر ابن جریر طبری 9؍16 بحوالہ معراج اور اُس کے مشاہدات ،حافظ صلاح الدین یوسف طبع دارالسلام ص 32) پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ روایت صحیح ہے؟اوراگریہ روایت صحیح ہے تو کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا صرف روحانی طور پر معراج کی قائل تھیں؟(شعیب محمد،سیالکوٹ) الجواب: روایت مذکورہ تفسیر ابن جریرالطبری میں درج ذیل سند ومتن سے مذکور ہے: "هذا الأثر رواه محمد بن إسحاق قال : حَدَّثَنِي بَعْضُ آلِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَقُولُ: " مَا فُقِدَ جَسَدُ رَسُولِ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنَّ اللّٰه أَسْرَى بِرُوحِهِ" ’’ہمیں (محمد)بن حمید(الرازی)نےحدیث بیان کی،کہا:ہمیں سلمہ(بن الفضل الابرش)نے حدیث بیان کی،وہ محمد(بن اسحاق بن یسار) سے بیان کرتے ہیں ،کہا:مجھے آل ابی بکر میں سے بعض نے بتایا کہ(سیدہ) عائشہ( رضی اللہ عنہا ) فرماتی تھیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاجسم(مبارک) غائب نہیں ہوا(تھا) لیکن اللہ نے آپ کو روحانی معراج کرائی۔‘‘(ج15ص13) تحقیق: یہ روایت اُصول حدیث کی رُو سے ضعیف ومردود ہے۔اس میں بعض آل ابی بکر راوی مجہول محض ہے،اس کاکوئی اتاپتا معلوم نہیں ہے۔ایسے مجہول العین راوی کی روایت ضعیف ومردود ہوتی ہے۔ یہ بات بہت عجیب وغریب ہے کہ منکرین حدیث اور مخالفین کتاب وسنت ہمیشہ صحیح وثابت روایات کو ردکردیتے ہیں اور اس طرح کی بے سروپا مجہول ومردود قسم کی روایتوں سے استدلال کرتے ہیں۔ان لوگوں کا اصل مقصد اپنی بدعت کی گمراہی کی تائید ہوتا ہے اور بس! عوام الناس کی خدمت میں عرض ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن مجید،صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دنیا کی کسی کتاب کابھی حوالہ دے تو آنکھیں بند کرکے اس پر یقین نہ کریں بلکہ اصول حدیث کی روشنی میں سند ومتن کی تحقیق کروائیں اور صحیح وثابت ہونے کے بعد ہی اسے تسلیم کریں۔