کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 106
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا سوال: کیادور حاضرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے خواب میں آسکتے ہیں یعنی (کیا خواب میں آپ کی) زیارت ممکن ہے؟ 1۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے مجھے نیند(خواب)میں دیکھا اس نے یقیناً مجھے دیکھا کہ کیونکہ شیطان میری شکل نہیں بناسکتا۔(صحیح بخاری :6994،صحیح مسلم:2266:5919) 2۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا وہ مجھے بیداری میں دیکھے گا اور شیطان میری صورت نہیں بناسکتا۔ (صحیح بخاری،6993،صحیح مسلم 2266) مندرجہ بالا احادیث کی تشریح فرمائیے۔(فاروق حیدر،راولپنڈی) الجواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھاجاسکتا ہے بشرطیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی صورت پر دیکھاجائے۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں جو دیکھاتو یہ بالکل صحیح ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت مبارک پہچانتے تھے۔ان کے بعد جو بھی دیکھنے کا دعویٰ کرے گا اگر اس کا عقیدہ صحیح ہے توپھر اس کے خواب کو قرآن وحدیث وفہم سلف صالحین پر پیش کیا جائے گا،ورنہ ایسے خوابوں سے دوسرے لوگوں پر حجت قائم کرنا صحیح نہیں ہے۔ یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آسکتا مگرکسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آکر کذب بیانی سے اسے کسی مومن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کرسکتا۔ بیداری میں دیکھنے کے دو ہی مطلب ہوسکتے ہیں: (1)۔عہد نبوی میں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو وہ پھر بیداری میں بھی ضرور دیکھے گا لہذا یہ حدیث صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ خاص ہے۔ (2)۔اگر اس حدیث کو عام سمجھا جائے تو پھر دیکھنے والا قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری میں دیکھے گا۔(الحدیث:40)