کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 101
ولم اعرفه وبقية رجاله ثقات" یہ سند عثمان بن بسر کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے۔میرے پاس ان تمام روایات کی مفصل تحقیق کا وقت نہیں، البتہ مختصراً عرض ہے کہ میرے علم کے مطابق اس سلسلےکی تمام روایات ضعیف ہیں تاہم یہ صحیح ہے کہ جب شیطان وسوسہ ڈالے تو"اُخرج عدو الله"اے اللہ کے دشمن! نکل جا،کہنا صحیح ہے جیسا کہ سنن ابن ماجہ (کتاب الطب باب الفزع ولارق وما یتعوذبہ ح 3548وسندہ صحیح ولہ شاہد فی صحیح مسلم (2203) سے ثابت ہے۔ (شہادت،جنوری 2002ء) قصیدۂ بردہ کی حقیقت سوال: امام بوصیری جن کا قصیدہ بردہ شریف مشہور ہے اور عموماً ٹی وی پر بھی نشر ہوتا ہے۔اس کی کیا حقیقت ہے؟امام بوصیری نام کا شخص کون ہے؟(عبدالقدوس السلفی،اسلام آباد) الجواب: بوصیری لقب کے دو آدمی زیادہ مشہور ہیں: 1۔حافظ شہاب الدین ابوالعباس احمد بن ابی بکر بن اسماعیل البوصیری القاہری آپ762ھ میں پیدا ہوئے اور 840ھ میں اٹھتر سال کی عمر میں فوت ہوئے۔آپ حافظ بلقینی،حافظ عراقی،حافظ ہیثمی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ وغیرہم کے شاگرد تھے۔آپ کی کتابوں میں زوائد سنن ابن ماجہ اور اتحاف الخیرۃ المہرۃ فی زوائد المسانیدالعشرۃ بہت مشہور ہیں۔آپ کے استاد حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب انباء الغمر(8؍431) میں آپ کی تعریف کی ہے۔بوصیری مذکور کے حالات درج ذیل کتابوں میں موجود ہیں: انباء الغمر،الضوء اللامع للسخاوی(1؍251) حسن المحاضرہ للسیوطی(1؍363) شذرات الذہب(7؍233) النجوم الزاہرہ(15؍209) ذیل طبقات الحفاظ(379) وغیرہ۔وہ "الشيخ المفيد الصالح المحدث الفاضل" تھے لیکن ان کے مزاج میں حدت تھی اور ان کے خط میں متون واسماء کی تحریفات کثیرہ تھیں۔رحمہ اللہ 2۔محمد بن سعید بن حماد بن حسن البوصیری الولاصی ،ولادت 608ھ اور وفات 695ھ ہے۔یہ شخص حافظ ابن حجر و حافظ ذہبی سے پہلے گزرا ہے لیکن میرے علم کے مطابق کسی محدث نے