کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 100
(سنن الدارمی 1؍10 ح 17 وعبد بن حمید:1051 ،ابن ابی شیبہ 11؍490۔492ح31745،دلائل النبوۃ لابی نعیم :281،والبیہقی فی الدلائل 6؍18،19التمہید 1؍223،1224)
اسماعیل بن عبدالملک جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔(تحفۃ الاقویاء ص 13 ت 18)
"مَعْمَرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللّٰه بْنِ حَفْصٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ .....الخ"
(احمد 4؍173 ،شرح السنۃ 13؍296 ح 3718) معمر نے عطاء کےاختلاط کے بعد ان سے حدیث سنی ہے اور عبداللہ بن حفص مجہول ہے۔(دیکھئے تقریب التہذیب ص171)
شواہد:نمبر1۔: "احمد بن عبدالجبار :حَدَّثَنَا يونس بن بكير، عن الْأَعْمَشُ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ" (صححہ الحاکم ووافقہ الذہبی 2؍617،618ح4232)
سلیمان الاعمش مدلس تھے اور روایت عن سے ہے۔
ب:۔‘‘ عثمان بن حكيم بن عباد بن حنيف الانصاري عن عبدالرحمان بن عبدالعزيز عن يعلي بن مرة.....الخ"(احمد 4؍170)
عبدالرحمان مذکور"ليس بالمشهور" تھا۔(دیکھئے تعجیل المنفعۃ ص 253)
اگر اس سے مراد عبدالرحمان بن عبدالعزیز بن عبداللہ بن عثمان بن حنیف الانصاری الامامی ہو تو یہ سند منقطع ہے کیونکہ وہ 162ھ میں فوت ہوئے اور ان کی عمر 70 سال سے زیادہ تھی یعنی 90ھ میں پیدا ہوئے تھے ، یعلیٰ بن مرۃ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
4۔ مطر بن عبدالرحمان عن هند ابنة الوازع ...الخ
(احمد کمافی جامع المسانید لابن کثیر 12؍246 ،اطراف المسند 5؍445ح7519،مجمع الزوائد 9؍2 اتحاف المہرۃ لابن حجر 13؍656)
ہند ام ابان کی توثیق نامعلوم ہے۔
المعجم الکبیر للطبرانی(ج5ص275 ح5314 عن ابی داود:5225،واصلہ عند ابی داود 5225 ومجمع الزوائد 9؍2،3) میں ایک دوسری روایت بھی ہے جس کی راویہ ام ابان ہی ہے جو کہ مجہولۃ الحال ہے۔
5۔عثمان بن ابي العاص...الخ(مجمع الزوائد ٩؍٣ وقال :وفيه عثمان بن بسر