کتاب: توحید کی آواز - صفحہ 44
اس لیے اس کی بات سنو، وہ تمھارے ان شرکاء کی حقیقت بتلاتا ہے اور کہتا ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ﴾ ’’بے شک اللہ کے ماسوا جن کو تم لوگ پکارتے ہو، وہ تمھارے جیسے بندے ہی ہیں۔‘‘[1] یعنی جو چیزیں اللہ کے ساتھ مخصوص ہیں ان پر جس طرح تم کو قدرت حاصل نہیں، اسی طرح تمھارے ان شرکاء کو بھی ان پر قدرت حاصل نہیں۔پس تم اور وہ، دونوں بے بس ہونے اور قدرت نہ رکھنے میں یکساں اور برابر ہو، اسی لیے اللہ نے ان کو چیلنج کیا: ﴿فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ﴾ ’’پھر اگر تم سچے ہو تو ذرا ان کو پکارو اور وہ تمھاری مراد پوری کر کے دکھا دیں۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتایا: ﴿ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنْ قِطْمِيرٍ ﴾ ’’تم لوگ اللہ کے ماسوا جن کو پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار نہیں رکھتے۔‘‘[3] اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿إِنْ تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ ﴾ ’’اگر تم انھیں پکارو تو وہ تمھاری پکار نہ سنیں گے اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو جواب نہ دے سکیں گے اور قیامت کے دن تمھارے اس شرک کا انکار کر دیں گے اور ایک خبر رکھنے والے جیسی خبر تمھیں کوئی اور نہیں دے سکتا۔‘‘[4] یعنی اللہ جانتا ہے اور ہر چیز کی خبر رکھتا ہے، لہٰذا اس نے جو یہ بات بتائی ہے تو یہی صحیح ہے، کوئی اس کے بجائے کچھ اور بتائے تو وہ غلط ہے، نیز فرمایا: ﴿ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ (20) أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴾ ’’اللہ کے ما سوا جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کچھ پیدا نہیں کر سکتے بلکہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔وہ
[1] الأعراف 194:7. [2] الأعراف 194:7. [3] فاطر 13:35. [4] فاطر 14:35.