کتاب: ٹوپی و پگڑی سے یا ننگے سر نماز ؟ - صفحہ 8
فضیلت کی حد تک ہے نہ کہ شرط یا وجوب کے لئے۔ ان مطلق دلائل کا تذکرہ بعد میں کرینگے ا نشآء اﷲ۔
نماز میں پگڑی کے فضائل والی روایات کا جائزہ:
یہاں پہلے ان احادیث کا جائزہ پیش کرنا ضروری ہے جن میں پگڑی یا ٹوپی کی بہت ہی زیادہ فضیلت بتائی گئی ہے جو کہ سب من گھڑت اور ضعیف ہیں۔
پہلی حدیث: نماز میں پگڑی یا ٹوپی سے سر کو ڈھانمنے کی فضیلت پر دلالت کرنے والی جن بعض احادیث کو پیش کیا جاتا ہے، ان میں سب سے پہلی حدیث ابن النجار نے (محمد بن مہدی المروزی تک)
اپنی سند سے روایت کی ہے۔جس میں مہدی بن میمون بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے حضرت سالم کے یہاں پہنچا تو دیکھا کہ وہ عمامہ و(پگڑی) باندھ رہے ہیں۔ اُنہوں نے
مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا : اے ابو ایّوب:
{اَلاَ اُحَدِّثُکَ بِحَدِیْثٍ تُحِبُّہٗ وَتَحْمِلُہٗ وَتُرْوِیْہِ؟}
’’میں تمہیں ایک حدیث نہ سنا ؤں جسے تم پسند کرو اور یاد رکھو اور آگے بیان کرو‘‘
میں نے عرض کیا ضرور سُنائیں، تو انہوں نے فرمایا:
{دَخَلْتُ عَلیٰ عَبْدِ اللّٰهِ ابْنِ عُمَرَ وَھُوَ یَعْتَمُّ}
’’میں اپنے والدِ گرامی حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کے پاس گیا جب کہ وہ عمامہ باندھ رہے تھے۔ ‘‘
اُنھوں نے مجھے فرمایا:
{یَا بُنَیَّ اَحِبَّ الْعِمَامَۃَ یَا بُنَیَّ اِعْتَمَّ تُجَلُّ وَ تُکَرَّمُ وَ تُوَقَّرُوَ لاَ یَرَاکَ الشَّیْطَانُ اِلّاَولّٰی ھَارِباً۔
اِنّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ یَقُوْلُ: صَلوٰۃٌ بِعِمَامَۃٍ تَعْدِلُ بِخَمْسٍ وَّعِشْرِیْنَ صَلوٰۃً بِغَیْرِ عِمَامَۃٍ وَ جُمْعَۃٌ بِعِمَامَۃٍ ، تَعْدِلُ سَبْعِیْنَ جُمُعَۃً بِغَیْرِعِمَامَۃٍ، اِنَّ الْمَلآئِکَۃَ یَشْہَدُوْنَ الْجُمُعَۃَ