کتاب: ٹوپی و پگڑی سے یا ننگے سر نماز ؟ - صفحہ 6
کتاب: ٹوپی و پگڑی سے یا ننگے سر نماز ؟
مصنف: ابو عدنان محمد منیر قمر
پبلیشر: توحید پبلیکیشنز بنگلور
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
پیش رس
اِنَّ الْحمْدَ للّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِینُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ منْ شُرُورِ اَنْفُسِنَا وَ سَیِّئاتِ اَعْمَالِنَا ، مَنْ یَّھْدِہٖ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ وَأَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلـٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلہٗ۔ أَمَّا بَعْدُ :
قارئینِ کرام! السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ‘
نماز کی ادائیگی کے دوران سر پر عمامہ و پگڑی یا ٹوپی ہونا ضروری ہے ؟یا ننگے سر نماز پڑہی جاسکتی ہے؟ اس سلسلہ میں بعض لوگوں میں افراط و تفریط پائی جاتی ہے ، کچھ لوگ سر ڈھانپنے کو فرض و واجب کی شکل میں پیش کرتے ہیں اور کچھ دوسرا کپڑا یا ٹوپی ہوتے ہوئے اتار کر رکھ دیتے اور ننگے سر نماز پڑھتے ہیں۔اس رسالہ میں ان دونوں انتہاؤں کا دلائل کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔
یہ در اصل ہماری چند ریڈیائی تقاریرہیں جو ریڈیو متحدہ عرب امارات ام القیوین سے نشر ہوئیں تھیں،ہمارے فاضل دوست حافظ ارشاد الحق (الذید۔شارجہ )نے تحریر کے قالب میں ڈھال دیا ہے جس پر ہم انکے شکر گزارہیں، فَجَزَاُہ اللّٰهُ خَیْراً۔
یہ موضوع پہلے ہماری کتاب فقہ الصلوٰۃ (نمازِ نبوی مدلّل) کی جلد دوم میں شائع ہو چکا ہے اور یہ اسکی دوسری مستقل اشاعت ہے۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مؤلف، مرتب اور تمام معاونین کی محنت کو قبول فرمائے، اس رسالے کو شرف ِقبول سے نوازے اور قارئین کیلئے استفادہ کا باعث بنائے ۔ آمین ۵؍سفر ۱۴۲۱ ھ
مؤلف:۔ابو عدنان محمد منیر قمر نواب الدین، ترجمان سپریم کورٹ، الخبر ۹؍مئی ۲۰۰۰ ء
و داعیہ متعاون۔ مراکز دعوت و ارشادالدمام، الخبرالظہران (ایرٔ بیس) سعودی عرب