کتاب: ٹوپی و پگڑی سے یا ننگے سر نماز ؟ - صفحہ 38
معنیٰ کے مطابق اس حدیث سے بھی (عمامہ کے بغیر) صرف ٹوپی پہننے کی کراہت ثابت نہیں ہوتی۔بلکہ اس کے بر عکس علّامہ ابنِ قیم ؒ کی تحقیق کے مطابق نبی اکرم ﷺ بغیر عمامہ کے صرف ٹوپی بھی استعمال فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ علّامہ موصوف ؒ اپنی بلند پایہ کتاب زاد المعاد فی ہدی خیر العباد میں فرماتے ہیں :
’’ نبی اکرم ﷺ کا ایک عمامہ تھا جسے ’’صحاب‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اور وہ آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو پہنا دیا تھا‘‘۔
آگے موصوف لکھتے ہیں :
{وَکَانَ یَلْبِسُھَا وَیَلْبِسُ تَحْتَہَا الْقَلَنْسُوَۃَ َوکَاْنَ یَلْبِسُ الْقَلَنْسُوَۃَ بِغَیْرِ الْعِمَامَۃِ وَکَانَ یَلْبِسُ الْعِمَامَۃَ بِغَیْرِ قَلَنْسُوَۃٍ } (۴۹)
’’آپ ﷺ وہ عمامہ (سحاب) باندھتے تھے، اور اس کے نیچے ٹوپی بھی پہنتے تھے۔ آپ ﷺ عمامہ کے بغیر صرف ٹوپی بھی پہنتے تھے اور آپ ﷺ ٹوپی پہنے بغیر بھی عمامہ باندھتے تھے۔‘‘
علّامہ ابن قیم ؒ کی تائید بعض آثار سے بھی ہوتی ہے۔مثلاً صحیح بخاری شریف میں امام ابو اسحاقؒ کا ایک اثر ہے جو کہ امام ابو حنیفہ ؒ کے استاد ہیں اور انہوں نے اڑتیس (۳۸) صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم سے حدیث روایت کی ہے ۔ بخاری شریف میں ان کے بارے میں مذکور ہے:
{وَضَعَ اَبُوْ اِسْحٰاقُ قَلَنْسُوَتَہ‘ فِی الصَّلوٰۃِ وَ رَفَعَہَا } (۵۰)
’’ابو اسحاق نے اپنی ٹوپی کو حالتِ نماز میں نیچے رکھا اور اسے اُٹھایا (گویا کہ وہ نماز بھی صرف ٹوپی سے
ادا فرماتے تھے)۔‘‘
صرف ٹوپی کے استعمال کے جواز پر بعض اہل علم نے (جسے مفتیٔ ’’ محدّث‘‘ دہلی مذکوروغیرہ ہیں ) کچھ مرفوع احادیث سے بھی استدلال کیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ضعیف السند ہونے کی وجہ سے قابلِ حُجّت نہیں۔ مثلاً ترمذی و مسند احمد میں حضرت عمرِ فاروق رضی اﷲ عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث ہے ،جس میں ہے:
{اَلشُّہَدَائُ اَرْبَعَۃٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَیِّدُ الْاِیْمَانِ، لَقِیَ الْعَدُ وَّ فَصَدَّقَ اللّٰهِ حَتّٰی قُتِلَ، فَذٰ فَذَالِکَ