کتاب: ٹوپی و پگڑی سے یا ننگے سر نماز ؟ - صفحہ 11
امام ذہبی ؒ نے اپنی کتاب الضعفاء میں وارد کیا ہے۔ اور کہا ہے:
{لَا یَکَادُ یُعْرَفُ}
’’کہ یہ غیر معروف ہے۔‘‘
اور اس کے بارے میں امام نسائی ؒ کا قول نقل کیا ہے۔ جس میں وہ فرماتے ہیں :
{لَیْسَ بِقُوِّیٍّ}
’’کہ یہ قوی نہیں ہے۔‘‘
اور امام سخاوی ؒ نے اس روایت کے بارے میں ’’ المقاصد الحسنۃ‘‘ میں کہا ہے:
{ھَذَا الْحَدِیْثُ لَا یَثْبُتُ}
’’یہ حدیث ثابت نہیں ہوتی۔ یعنی صحیح نہیں ہے۔ ‘‘(۴)
تیسری حدیث: سلسلتہ الاحادیث الضعیفۃ و الموضوعہ میں اس کے مؤلف ؒنے لکھا ہے کہ میں نے حافظ ابن رجب حنبلی ؒ کے خط سے لکھا ہوا ان کی شرح ترمذی کے نا مکمّل مسودہ (۸۳/۲) کے ایک حصّہ کو دیکھا ہے، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ابو عبد اﷲ امام احمد بن حنبل ؒ سے ایک نصیبی شیخ محمد بن نعیم کے بارے میں پوچھا گیا اور بتایا گیا کہ اس شیخ نے عن سہل عن ابیہ عن ابی ہریرۃ رضی اﷲ عنہ النبی ﷺ کی سند سے یہ حدیث بیا ن کی ہے:
{صَلوٰۃٌبِعِمَامَۃٍ اَفْضَلُ مِنْ سَبْعِیْنَ صَلوٰۃً بِغَیْرِعِمَامَۃٍ}
’’عمامہ والی ایک نماز بغیر عمامہ سے پڑھی گئی ستّر نمازوں سے افضل ہے۔‘‘
استنادی حیثیّت: یہ سُن کر امام ااحمد ؒ نے اس کے بارے میں فرمایا:
{ھَذَا کَذَّابٌ، ھَذَا بَاطِلٌ} (۵)
یہ (نصیبی شیخ محمد بن نعیم) کذّاب یعنی انتہائی جھوٹا اور اس کی بیان کردہ یہ روایت باطل ہے۔