کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 74
تمہارا عذر پورا ہوچکا۔‘‘ صحيح: رواه مسلم في الفضائل (1380: 171-172).دوسری روایت کے الفاظ ہیں : رواه أحمد (21126)، وأبو داود (3984)، والترمذي (3385)، وصحّحه الحاكم (2/574). والسياق لأحمد، وسياق الآخرين نحوه امام ترمذی نے صرف اتنے بیان پر اکتفا کیا ہے: جب کسی کے لیے دعا کرتے تو پہلے اپنا ذکر کرتے۔‘‘ (13):باب:دعا میں انگشت شہادت اٹھانے کا بیان 137 ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ ایک شخص اپنی دو انگلیوں سے دعا مانگ رہا تھا؛ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَحِّدْ، أحِّدْ )) ’’ ایک سےدعا کرو۔ ایک سے دعا کرو۔‘‘ ایک روایت کے الفاظ ہیں :’’ آپ نے ایک آدمی کو دیکھا ؛ وہ تمام انگلیوں سے دعا کررہا تھا؛ تو آپ نے اسے منع کیا اور فرمايا: ’’ صرف دائیں ہاتھ کی ایک انگلی سے دعا کرو۔‘‘ حسن: رواه الترمذي (3557)، والنسائي (1272)، وأحمد (10739)، والحاكم (1/536). واللفظ الثاني: رواه ابن حبان (884). امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی دعا مانگتے ہوئے شہادت کے وقت (یعنی تشہد میں ) صرف ایک انگلی سے اشارہ کرے۔ . 138 ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ ایک شخص دو انگلی سے اشارہ کرتا تھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ایک انگلی سے اشارہ کرو ۔‘‘ (اس لئے کہ یہ اشارہ ہے تو حید کی جانب)۔ آپ کا فرمان :(( أَحِّدْ، أحِّدْ )) اس کی اصل (( وَحِّدْ وَحِّدْ ))ہے ؛ جو کہ توحید سے ہے۔ واؤ کو ہمزہ سے بدلا گیا ہے۔مطلب ہے کہ صرف ایک انگلی سے اشارہ کرو؛کیونکہ جسے تم پکارتے ہووہ واحد، لا شريك له ہے ۔