کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 73
[حسن: رواه الترمذي (3527)، وأحمد (22017، 22056).]
(12):باب : ﴾دعا کرنے والا پہلے اپنے آپ سے شروع کرے
136 ۔حضرت ابی بن کعب سے حضرت موسیٰ اور خضرعلیہما السلام کے قصہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((رحمۃ اللہ علینا وعلی موسیٰ ))’’ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں ہم پر اور موسی علیہ السلام پر ۔‘‘ اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام جلدی نہ کرتے تو عجیب باتیں دیکھتے لیکن انہیں اپنے ساتھی کی طرف سے عار نے آلیا اورکہا :
﴿ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍۢ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِيْ ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّىْ عُذْرًا ۷۶﴾ [الكهف]
’’اس کے بعد میں تم سے کچھ پوچھوں تو پھر میرے ساتھ نہ رہنا بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہوچکا۔‘‘اگر آپ صبر کرتے تو عجیب باتیں دیکھتے َ۔
دوسری روایت کے الفاظ ہیں : نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لیے دعا کرتے تو پہلے اپنا ذکر کرتے؛اور فرماتے:
((رحمة اللّٰه علينا وعلى أخي كذا، رحمةُ اللّٰه علينا))
’’ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں ہم پر اورہمارے فلاں بھائی پر؛ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں ہم پر ۔‘‘ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہوا تو فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) پر رحم فرمائے ہماری خواہش تھی کہ آپ صبر کرتے تاکہ ہم پر ان کے معاملات بیان کئے جاتے۔لیکن انہوں نے کہہ دیا:
﴿ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍۢ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِيْ ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّىْ عُذْرًا ۷۶﴾ [الكهف]
’’اس کے بعد میں تم سے کچھ پوچھوں تو پھر میرے ساتھ نہ رہنا بیشک میری طرف سے