کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 72
(11):باب :دعا کرنے والا بکثرت کہے: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ 134 ۔حضرت ربیعہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: (( أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ)) ’’ یا ذالجلال والا کر ام، کے ساتھ چمٹے رہو۔‘‘ صحيح: رواه أحمد (1796) والنسائي في الكبرى (7669)، والحاكم (1/498-499). آپ کا فرمان : ((أَلِظُّو يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ)) ألظّ بالشيء ويلظ إلظاظا:جب کسی چیز پر باقاعدگی ہو۔‘‘ 135۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کو اس طرح دعا مانگتے ہوئے دیکھا: (( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ تَمَامَ النِّعْمَةِ))۔ ’’ اے اللہ ! میں تجھ سے پوری نعمت مانگتا ہوں ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ: پوری نعمت کیا ہے؟ اس نے عرض کیا : میں نے ایک بہتری کی دعا کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس سے مراد دوزخ سے نجات اور جنت میں داخل ہونا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور شخص کو (( يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ)) کہتے ہوئے سنا؛ تو فرمایا: ’’ تمہاری دعا قبول کرلی گئی ہے، لہذا سوال کرو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ سے صبر مانگتے ہوئے سنا ؛تو فرمایا : ’’ یہ تو بلاء ہے اب اس سے عافیت مانگو۔‘‘