کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 71
پھر اس نے دعا کی:
((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَحْدَکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ، اَلْمَنَّانُ،یَابَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَاذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَام یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ۔ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّار۔))
’’یا اللہ! یقینا میں تجھ سے اس لیے سوال کررہا ہوں کیوں کہ تو تمام خوبیوں کا مالک ہے تجھ اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تیرا کوئی حصے دار (شریک ) نہیں ۔ تو بہت زیادہ احسان کرنے والا ہے۔اے بے مثل پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین کے ۔ اے صاحب جلال اور عزت والے!اے زندہ جاوید! اے قائم و دائم ! بے شک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ، جنت کا اور تیری پناہ میں آتا ہوں آگ سے۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بالیقین اس نے اللہ تعالیٰ کے عظمت والے نام کے وسیلہ سے دعا کی ہے۔وہ نام جس کے وسیلہ سے دعا کی جائے تو قبول ہو ؛اور اگر کچھ مانگا جائے تو دیا جائے۔‘‘
حسن: رواه أبو داود (1495)، والنسائي (1300) وابن حبان (893)، والحاكم (1/503-504).
133 ۔حضرت أسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ؛فرماتی ہیں : میں نے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو آیات کا فرما رہے تھے:
﴿اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ۰ۚ اَلْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ﴾ [البقرة: ]
’’الله تعالیٰ ( ایسا ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں ‘‘
اور سورہ آل عمران میں : ﴿الۗـۗمَّ ۱ اللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ۙ الْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ ۲ ﴾ ’’ اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ ’’ بیشک اسم اعظم ان دو آیات میں ہے۔‘‘
حسن: رواه أحمد (27611)، وأبو داود (1496)، والترمذي (3478)، وابن ماجه (3855) واللفظ لأحمد، یہ الفاظ مسند احمد کے ہیں ۔ جب کہ دوسروں نے : ﴿اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ۰ۚ اَلْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ﴾ کے بجائے ﴿و اِلٰہکم الہ واحد﴾ کا ذکر کیا ہے۔‘‘