کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 68
’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر پر چڑھائی کی یا یہ فرمایا کہ: جب آپ خیبر کی طرف چلے تو لوگ ایک وادی پر پہنچ کر بلند آواز سے تکبیر پڑھنے لگے کہ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’ اپنے آپ پر نرمی کرو (یعنی زور سے نہ چیخو) کیونکہ تم کسی بہرے یا غیر موجود ذات کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے کو جو قریب بھی ہے پکار رہے ہو۔ اور وہ تمہارے ساتھ ساتھ ہے۔‘‘ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا آپ نے مجھے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہتے ہوئے سنا تو آپ نے فرمایا: ’’ اے عبداللہ بن قیس! میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ؟ میں نے عرض کیا:’’ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ضرور بتائیے ۔‘‘ آپ نے فرمایا (وہ) لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ (ہے) ۔‘‘’’اﷲ کی توفیق کے بغیرنہ نافرمانی سے بچنے کی قدرت ہے اور نہ ہی نیکی کرنے کی قوت۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في المغازي (4202)، ومسلم في الذكر والدعاء (2704). اور ایک روایت کے الفاظ ہیں : جس کو تم پکار رہے ہو وہ تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے ۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في المغازي (4202) ومسلم في الذكر والدعاء (44:2704). واللفظ الأول للبخاري، واللفظ الثاني عند مسلم (2704:47). (9): باب :دعا کو تین بار دہرانے کا استحباب 127 ۔حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’بیشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھا لگتا تھا کہ تین بار دعا کریں اور تین بار استغفار