کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 67
اور سنن نسائی میں ہے:’’ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےسنا؛ ایک شخص کو نماز میں دعا مانگ رہاتھا۔ اس نے نہ تو اللہ کی حمد و ثنا کی تھی اورنہ ہی درود شریف پڑھا تھا۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے نمازی! تو نے جلدی کی ہے۔‘‘ پھرر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طریقہ سکھایا۔ ’’ اور ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےسنا؛ ایک شخص نمازپڑھ رہاتھا۔ اس نے اللہ کی حمد و ثنا کی اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھا ۔‘‘تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دعا کرو ؛ قبول ہوگی۔ اور مانگو تو عطا کیا جائے گا۔‘‘[رواه النسائي (1284)] (8):باب:دعا میں آواز کا اعتدال اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْيَۃً۝۰ۭ اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ۝۵۵ۚ﴾ [ الأعراف]. ’’اپنے رب سے دعا کرو تذلل کے ساتھ اور چپکے چپکے؛بیشک الله تعالیٰ تجاوز کرنے وا لوں کو ناپسند کرتے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا ۝۱۱۰﴾ [ الإسراء: 110]. ’’نہ تو آپ اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھیں اور نہ بالکل پوشیدہ بلکہ اس کے درمیانی راہ تلاش کرلیں ۔‘‘ 125۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس آیت کی تفسیر میں فرماتی ہیں : ﴿ وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا﴾’’ یہ آیت دعا کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6327)، ومسلم في الصلاة (447). 126۔حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: