کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 64
یا اللہ! میرے لئے اپنے کئے ہوئے وعدہ کو پورا فرمایا۔یااللہ! اپنے وعدہ کے مطابق عطا فرما۔ یااللہ! اگر اہل اسلام کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو زمین پر تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر اپنے رب سے ہاتھ دراز کئے قبلہ کی طرف منہ کر کے دعا مانگتے رہے حتیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شانہ سے گر پڑی ۔۔۔‘‘ [ صحيح: رواه مسلم في الجهاد والسير (58:1763).]
(3):باب :دعا میں ہاتھ اٹھانے کا بيان
116۔حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعامر کو ایک لشکر کا سردار بنا کر قوم اوطاس کی جانب بھیجا ....یہ ایک لمبی روایت ہے؛ اس میں ہے:
’’ پھر اپنے ہاتھ اٹھا کر فرمایا: ’’ اے اللہ ! عبید ابی عامر کی مغفرت فرما‘‘
’’ اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اتنے اونچے تھے کہ)میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی میں دیکھ رہا تھا ۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6323)، ومسلم في فضائل الصحابة (2498).
117۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کے پاس بھیجا ۔۔۔۔اس حدیث میں ہے :
، ہم نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ اٹھا لیے اورفرمایا کہ:
’’ یا اللہ میں تیرے سامنے اپنی برأت کا اظہار کرتا ہوں جو خالد نے کیا۔‘‘
[ رواه البخاري (4339).]
118۔حضرت سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تمہارا رب بڑی شرم والا اور بڑے کرم والا ہے۔ اس کو اس بات سے شرم آتی ہے کہ اس کا کوئی بندہ اس کے آگے ہاتھ پھلائے اور وہ ان کو خالی لوٹا دے۔‘‘