کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 58
روایت کرتے ہیں ؛ وہ کہتے ہیں : ہم سے نافع نے بیان کیا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ صفا پر تین بار تکبیر پڑھتے۔ اور کہتے :
(( لا اله إلا اللّٰه وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير))
پھر نبی کریم پر درود پڑھتے اور پھر لمبا قیام اور دعا کرتے ۔ پھر مروہ پر بھی ایسے ہی کرتے تھے۔‘‘
اس کی اسناد صحیح ہیں ۔
۴۔ بازار کی طرف یا دعوت کی غرض سے نکلتے وقت: ابن ابی شیبہ نے المصنف میں (30429) کے تحت امام وکیع کی سند سے روایت کیا ہے؛ وہ مسعر سے؛ وہ عامر بن شقیق سے وہ ابو وائل سے روایت کرتے ہیں ۔ فرمایا: ’’ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نہ ہی کسی اجتماع میں شریک ہوتے اور نہ ہی کسی دسترخوان پر حاضر ہوتے حتی کہ اللہ تعالی کی حمد بیان کر لیتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھ لیتے۔ اگرچہ آپ سب سے زیادہ غفلت کی جگہ پر یعنی بازار میں بھی ہوتے تو بھی اللہ تعالیٰ کی حمد اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا آپ کا ورد ہوا کرتا ۔ اس کی سند بھی صحیح ہے۔
(14): باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی پر درود پڑھنا
107۔حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ((صَلِّ عَلَيَّ وَعَلَی زَوْجِي))
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر اور میرے شوہر پر درود بھیجئے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((صَلَّی اللَّهُ عَلَيْکِ وَعَلَی زَوْجِکِ ))
اللہ تعالیٰ تجھ پر اور تیرے شوہر پر رحمت نازل فرمائے۔
صحيح: رواه أبو داود (1533)، وأحمد (15281)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (423)، وصحّحه ابن حبان (916،).