کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 57
اطہر کے پاس کھڑے ہوکر آپ پر درود پڑھتے اور پھر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کرتے ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ بھی کئی علماء نے یہ بات نقل کی ہے؛ جیسا کہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے الاستذكارمیں (6/262-263)کہا ہے ۔ اور اس کی سند صحیح ہے۔ اور یحیی اللیثی نے موطا(399پر )امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے؛ وہ عبداللہ بن دینار سے روایت کرتے ہیں ؛وہ کہتے ہیں : میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ : آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے پاس کھڑے ہوکر آپ پر درود پڑھتے اور پھر حضرت ابوبکر و عمر کے لیے دعا کرتے۔‘‘ کئی علماء نے یحی کی اس روایت پران الفاظ میں انکار /نقدکیا ہے؛ جیسا کہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے استذکار میں کہا ہے ۔ اور یہ اثر کئی طرق سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے۔ ان میں سے : امام بہیقی نے شعب الایمان میں (3584) کے تحت محمد بن عبداللہ بن نمیر کی سند سے نقل کیا ہے؛ وہ کہتے ہیں : ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا؛ وہ نافع سے روایت کرتے ہیں ؛ وہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ سفر سے واپس آتے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر پر جاتے۔ تو آپ کو سلام کرتے اور درود پڑھتے۔ لیکن قبر کو چھوتے نہیں تھے۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سلام کرتے۔ اور پھر کہتے : اے ابا جی ! آپ پربھی سلام ہو۔ ۳۔ صفا و مروہ پر: ابن ابی شیبہ نے المصنف میں (30253اور 30254) کے تحت امام شعبی کی سند سے یہ روایت نقل کی ہے ؛ وہ وہب بن اجدع سے روایت کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں : میں سنا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرما رہے تھے: ’’ جب تم صفا پر کھڑے ہو جاؤ تو سات بار تکبیر کہو۔ ہر دو تکبیروں کے درمیاں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کرو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھو۔ اور اپنی ذات کے لیے دعا کرو۔ اور مروہ پر بھی ایسے ہی کرو۔ اس روایت کی سند صحیح ہے۔ اور اسماعیل بن اسحاق القاضی نے ’’الصلاۃ علی النبی ‘‘ میں روایت کیا ہے؛ - جیسا کہ جلاء الافہام میں (537پر) بھی ہے۔ہدبہ بن خالد سے روایت ہے؛ وہ ہمام بن یحی سے