کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 50
97۔حضرت حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اور بعض نسخوں میں ہے:یہ حدیث حسن غریب ہے۔[حسن: رواه الترمذي (3546)، وأحمد (1736)، وابن حبان (909)، والحاكم (1/549). ]
(6)باب : مؤذن کا جواب دینے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود
98۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ:
’’ جب تم مؤذن سے اذان سنو تو جیسے وہ کہتا ہے تم بھی کہو۔ پھر مجھ پر درود بھیجو ۔جو مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس دس رحمتیں نازل کرتا ہے ۔پھر اللہ سے میرے لئے وسیلہ مانگو ۔کیونکہ وہ جنت کا ایک درجہ ہے؛ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا۔ جو اللہ سے میرے وسیلہ کی دعا کریگا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوجائے گی۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في الصلاة (384).]
(7):باب:دعا کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود
99۔ حضرت فضالہ بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ اس نے نہ تو اللہ کی حمد و ثنا کی تھی اور نہ نبی پر درود بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اس نے جلد بازی سے کام لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے پاس بلایا اور اس سے کہا: (یا کسی اور سے کہا کہ) جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے رب کی حمدو ثنا سے