کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 433
’’عرق النساء کا علاج جنگلی بکری کی چربی (چکی) ہے۔ اسے پگھلا کر تین حصہ کرلئے جائیں اور روزانہ ایک حصہ نہار منہ پیا جائے۔‘‘
حسن: رواه الطبراني في المعجم الأوسط مجمع البحرين (4178)، وفي المعجم الكبير (12/63).
862۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’یہودی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے ابوقاسم صلی اللہ علیہ وسلم!ہم آپ سے پانچ سوال کریں گے؛ اگر آپ نے جوابات دیدیے تو ہم جان لیں گے کہ آپ نبی ہیں ۔
’’... پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : اسرائیل (یعقوب علیہ السلام ) نے اپنے اوپر کونسی چیز حرام کی تھی؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ انہیں عرق النساء کا مرض ہوگیا تھا اور انہوں نے اونٹ کے گوشت اور اس کے دودھ کے علاوہ کوئی چیز مناسب نہیں پائی۔ اس لئے اپنے اوپر حرام کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا۔‘‘
[حسن: رواه أحمد (2483)، والترمذي (3117). ]
عرق النساء ایک درد ہوتا ہے جو سرین کی ہڈی سے شروع ہوکر پنڈلی کی پچھلی جانب سے نیچے اترتا ہے اور اکثر اوقات ٹخنے تک جا پہنچتا ہے، اور جوں جوں وقت گزرتا ہے اس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے ۔اس مرض کو ’’ عرق النساء‘‘ اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے کرب میں انسان اس درد کے سوا سب کچھ بھول جاتا ہے۔ [انظر: زاد المعاد (4/73-75). ]
اس حدیث میں لغوی اور طبی دونوں مطالب پائے جاتے ہیں ۔ لغوی معنی اس مرض کو عرق النساء کہنے کی دلیل ہے۔ اور یہ رک یعنی سرین کے جوڑ سے شروع ہوتی ہے۔ اور ٹخنے کے پیچھے پاؤں کے آخری حصہ پر ختم ہوتی ہے۔ اور اس کا طبی مطلب گذر چکا ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام دو انواع پر مشتمل ہے ۔ ایک وقت کے لحاظ سے،اور جگہ کے لحاظ سے ۔ اور اشخاص و احوال پر عام حیثیت رکھتا ہے۔
اور دوسرا ان امور میں یا ان میں سے بعض کے ساتھ مخصوص ہوتا ہے۔ اور یہ اسی نوع سے تعلق رکھتا ہے۔ کیونکہ یہ اہلِ عرب اہل حجاز اور ان کے آس پاس کے لوگوں بالخصوص اعراب سے تخاطب ہوتا ہے۔ اور