کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 428
849۔ سائب بن یزید ابن اخت نمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مرض کے متعدی ہونے صفر اور ہامہ (یعنی الوکے منحوس ہونے) کی کوئی حقیقت نہیں ۔‘‘
[رواه مسلم في السلام (2220: 103).]
850۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ بدشگونی ؛اور ہامہ ؛ اوربیماری کا متعدی ہونا ؛صفر کا خالی ہوناکچھ نہیں ۔‘‘
ایک آدمی نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یا !ایک اونٹ کو خارش ہوتی ہے پھر اس سے باقی اونٹوں کو بھی خارش ہوجاتی ہے۔‘‘[اس کی کیا وجہ ہے]
تو آپ نے فرمایا :[یہ تقدیر ہے؛ ورنہ] پہلے اونٹ کو کس سے خارش لگی۔‘‘
حسن: رواه ابن ماجه (3539)، وأحمد (3031، 2425)، وابن حبان (6117).
851۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ صفر اور ہامہ (یعنی الو) کی اورمرض کے متعدی ہونے کی کوئی حقیقت نہیں ۔‘‘
حسن: رواه ابن أبي عاصم في السنة (290)، والطبراني في الكبير (8/216).
852۔حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ؛ فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ صفر اور ہامہ (یعنی الو) کی اوربیمار جانور سے تندرست کو مرض کے متعدی ہونے کی کوئی حقیقت نہیں ۔‘‘ [ حسن: رواه أبو يعلى (430، 431).]
حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں : میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے مرض کے متعدی ہونے، صفر اور غول کی کوئی حقیقت نہیں ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے انہیں صفر کی تفسیر یہ بیان کی کہ صفر سے مراد پیٹ ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا پیٹ کا کیا مطلب انہوں نے کہا پیٹ کے کیڑوں کو صفر کہا جاتا تھا اور انہوں نے غول کی تفسیر نہیں بتائی ابوزبیر نے کہا غول سے مراد وہ ہے جو مسافروں کو راستہ سے بھٹکا دیتا ہے۔( مسلم )
اس باب کے مشکل الفاظ کی شرح :
آپ کا فرمان : «ولاصفر» اس کی دو تاویلیں ہیں :
ایک یہ کہ اس سے مراد محرم کی حرمت میں تاخیر کرکے اسے صفر سے ملانا ہے؛ جسے قرآن میں نسی بھی کہا گیا ہے۔ جوکہ عرب لوگ کیا کرتے تھے۔ یہ مالک اور ابو عبیدہ کا قول ہے۔