کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 39
(12): باب :لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کی فضیلت 74۔حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: جب رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر پر چڑھائی کی یا یہ فرمایا کہ جب آپ خیبر کی طرف چلے تو لوگ ایک وادی پر پہنچ کر بلند آواز سے تکبیر پڑھنے لگے کہ:اللّٰه أكبر، اللّٰه أكبر، لا إله إلا اللّٰه . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنے آپ پر نرمی کرو (یعنی زور سے نہ چیخو) کیونکہ تم کسی بہرے یا غیر موجود ذات کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے کو جو قریب بھی ہے پکار رہے ہو۔ اور وہ تمہارے ساتھ ساتھ ہے۔‘‘ ابوموسیٰ کہتے ہیں :’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا آپ نے مجھے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہتے ہوئے سنا تو آپ نے فرمایا: ’’ اے عبداللہ بن قیس! میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا :میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ضرور بتائیے ۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’ (وہ کلمہ ) لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ (ہے) ۔‘‘ ’’اﷲ کی توفیق کے بغیرنہ نافرمانی سے بچنے کی قدرت ہے اور نہ ہی نیکی کرنے کی قوت۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في المغازي (4202)، ومسلم في الذكر والدعاء (2704). 75۔حضرت أبو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہ! ضرور بتائیے۔ آپ نے فرمایا : (( لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ))۔