کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 38
إله إلا اللّٰه ‘‘ کہے وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ جب آپ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی۔
پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کام پر بھیجا ہے۔
آپ نے فرمایا: واپس چلے جاؤ۔میں نے انکار کيا۔ تو انہوں نے ميرے سینے میں مکا مارا ۔ تو میں واپس آگیا۔
اور ایسا کرنا ميرے لیے ضروری ہو گيا تھا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کيا آپ نے اسے اس پیغام کے ساتھ بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ۔
آپ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگ طمع کئے ہوئے او رڈرے ہوئے ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ۔‘‘
[حسن: رواه ابن خزيمة (693) وابن حبان (151) ]
72۔حضرت ابوبکر بن موسیٰ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ خوشخبری پاؤ اور لوگوں کو خوشخبری دو۔ جس انسان نے سچے دل سے لا إلہ إلا اللہ کہا وہ جنت میں چلا جائے گا۔ پس وہ لوگوں کو خوشخبری دیتے ہوئے نکلے تو راستہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی۔ آپ کو بھی خوشخبری دی تو انہوں نے واپس بھیج دیا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تمہیں کس نے واپس کرديا؟
تو کہنے لگے: عمر نے۔ آپ نے پوچھا: اے عمر! انہیں کیوں واپس کیا؟
تو انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر لوگ اسی پر توکل کر لیں گے۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (19689)، والطحاوي في شرح المشكل (4003).
73۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص اخلاص کے ساتھ(( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)) کہتا ہے اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ حتی کہ وہ (کلمہ) عرش تک پہنچ جاتا ہے اور یہ اسی صورت میں ہوتا ہے کہ کبائر سے بچتا رہے۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (3590)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (833).