کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 37
69۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہےحضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ’’ بَخٍ بَخٍ؛اور اپنے ہاتھ سے پانچ کا اشارہ کیا اور فرمایا: پانچ اعمال میزان میں کتنے بھاری ہونگے : (( سبحان اللّٰه ، والحمد لله، ولَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، واللّٰه أكبر)) اور انسان کی وہ نیک اولاد جو مر جائے اور انسان اس پر اجر و ثواب کی امید رکھے۔‘‘ [صحيح: رواه النسائي في عمل اليوم والليلة (167)، وابن أبي عاصم في السنة (800)، وصحّحه ابن حبان (833)، والحاكم (1/511-512).] 70۔حضرت أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ .... جو مجھے دل کے یقین کے ساتھ اس بات کی گواہی دیتا ہوا ملے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس کو جنت کی بشارت دے دوں ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر ہاتھ سے ایک ضرب رسید کی اور کہنے لگے: اے ابوہریرہ ! لوٹ جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عمرتم نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! کیا آپ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جوتیاں دے کر حکم دیا تھا کہ جو شخص دل کے یقین کے ساتھ لا الہ الا اللہ کہے اس کو جنت کی بشارت دے دینا۔ فرمایا: ہاں ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :آپ ایسا نہ کریں کیونکہ مجھے خوف ہے کہ لوگ (عمل کرنا چھوڑ دیں گے) اور اسی فرمان پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔ ان کو عمل کرنے دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اچھا تو رہنے دو۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في الإيمان (31).] 71۔حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ فرمایا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا کہ میں لوگوں میں اعلان کروں کہ جو کوئی ’’ لا