کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 35
مَا فيِ الأَرْضِ وَالسَّماَءِ، وِسُبْحَانَ اللَّهِ مِلْءَ مَا فِي الأَرْضِ وَالسَّماَءِ، وسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا أَحْصَى كِتَابُه، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ كُلَّ شَيءٍ، وسُبْحَانَ اللَّهِ مِلْءَ كُلَّ شَيءٍ،)) اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر۔ اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے جس سے اس کی مخلوق بھر جائے۔اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے اس کی زمین و آسمان کی موجودات کی تعداد کے برابر۔اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے جس سے زمین و آسمان کی ہر چیز بھر جائے۔ اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے اس کی کتاب کی شمار کردہ تعداد کے برابر۔ اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے ہر ایک چیز کی تعداد کے برابر۔ اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی ہے جس سے ہر ایک چیز بھر جائے۔‘‘ اور الحمد للہ بھی ایسے ہی کہا کرو۔‘‘ حسن: رواه النسائي في عمل اليوم والليلة (166)، وابن خزيمة (754)، وابن حبان (830). 64۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حلقے میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اور دوسرے لوگوں کو سلام کیا اور السّلام عليكم کہا ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسےجواب دیا وعليكم السّلام ورحمة اللّٰه وبركاته جب وہ بیٹھ گیا تو کہنے لگا "الحمد لله كثيراً طيّباً مباركاً فيه كما يُحبُّ ربُّنا ويرضى" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا؟ اس نے ان کلمات کو دوہرا دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے دس فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے لکھتا ہے، لیکن انہیں سمجھ نہیں آئی کہ ان کلمات کا ثواب کتنا لکھیں ؟ چنانچہ انہوں نے اللہ سے پوچھا تو اللہ نے فرمایا کہ انہیں اسی طرح لکھ لو جیسے میرے بندے نے کہا ہے۔‘‘ حسن: رواه النسائيّ في عمل اليوم والليلة (341) وابن حبان (845). 65۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :