کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 301
ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس دعا میں دنیا کی ہر خیر جمع کردی گئی ہے۔ اور تمام برائیوں سے بچاؤ ہے ، اس لئے کہ دنیا کی بھلائی میں عافیت، راحت، آسانی، تندرستی، گھر بار، بیوی بچے، روزی، علم، عمل، اچھی سواریاں ، نوکر چاکر، لونڈی، غلام، عزت و آبرو وغیرہ تمام چیزیں آگئیں اور آخر ت کی بھلائی میں حساب کا آسان ہونا؛ گھبراہٹ سے نجات پانا ؛نامہ اعمال کا دائیں ہاتھ میں ملنا؛ سرخ رو ہونا؛ بالآخر عزت کے ساتھ جنت میں داخل ہونا سب آگیا، پھر اس کے بعد عذاب جہنم سے نجات چاہنا اس سے یہ مطلب ہے کہ ایسے اسباب اللہ تعالیٰ مہیا کر دے مثلا حرام کاریوں سے اجتناب گناہ اور بدیوں کا ترک وغیرہ ۔‘‘ [ ابن كثير في تفسيره (1/558): ] 571۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے: ((اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلْ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي کُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلْ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ کُلِّ شَرٍّ.)) ’’ اے اللہ میرے دین کو درست فرما جو میرے معاملات کا محافظ ہے اور میری دنیا کو درست فرمایا جس میں میرا لوٹنا ہے اور میری زندگی کو ہر بھلائی میں میرے لئے زیادتی کا باعث بنا دے اور موت کو میرے لئے ہر شر سے راحت بنا دے۔‘‘ [صحيح: رواه مسلم في الذكر والدعاء (2720).] 572۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے:  (( رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي کُلِّهِ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَايَايَ وَعَمْدِي وَجَهْلِي وَهَزْلِي وَکُلُّ ذَلِکَ عِنْدِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ )) ’’ اے اللہ میری خطا، میری جہالت اور میری زیادتی معاف فرما، کیونکہ آپ میرے گناہوں کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔ اے اللہ !جو خطاسے سر انجام دئے جو بھول کر اور