کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 300
الْخٰسِرِيْنَ۲۳ ﴾[ الأعراف].
’’دونوں بول اٹھے : اے ربّ ! ہم نے اپنے اوپر ستم کیا، اب اگر تو نے ہم سے درگزر نہ فرمایا اور رحم نہ کیا تو یقیناً ہم تباہ ہوجائیں گے۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (وہ یوں دعا کرتے ہیں ):
﴿ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۱۰ۧ ﴾ [ الحشر: 10].
’’ اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کومعاف فرما جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور مومنوں کے لیے ہمارے دل میں کینہ نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے رب تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے۔‘‘
جامع دعاؤوں کے بارے میں آیات بہت زیادہ ہیں ۔
570۔حضرت عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات کونسی دعا مانگا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا :’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے :
(( اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ))
’’ اے اللہ ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرمایا اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا ۔‘‘
حضرت انس رضی اللہ عنہ جب بھی کوئی دعا مانگتے تو ان الفاظ سے دعا کرتے اور جب کوئی اور دعا مانگنے کا ارادہ کرتے تو اس میں یہ دعا بھی مانگتے تھے۔
متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6389) ومسلم في الذكر والدعاء (2690)، والسياق لمسلم.
علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ ’’إکمال المعلم ‘‘ میں فرماتے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: « اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً » اس لیے کہ اس دعا میں دنیا اور آخرت کی ہر بھلائی جمع کردی گئی ہے۔‘‘