کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 29
بھر دیتا ہے اور اس دن کی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔‘‘ [حسن: رواه أحمد (26911) وابن ماجه (3810)، والحاكم (1/513-514).] 49۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو تم اللہ کی بزرگی کا ذکر کرتے ہو مثلاً سُبحَانَ اللہِ اَلحَمدُ للہِ اَللہُ اَکبَرُ یہ کلمات اللہ کے عرش کے گرد چکر لگاتے ہیں اور شہد کی مکھیوں کی طرح بھنبھناتے ہیں ۔ اپنے کہنے والے کا ذکر اللہ کی بارگاہ میں کرتے رہتے ہیں ( تو اسے چاہئے کہ ان کلمات پر دوام اختیار کرے) ۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ایک چیز مسلسل اللہ کے یہاں اس کا ذکر کرتی رہے۔‘‘ [صحيح: رواه ابن ماجه (3809).أحمد (18362)] 50۔ حضرت عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:’’ بنو عذرہ کے تین آدمیوں کی ایک جماعت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرلیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) سے فرمایا : ’’ ان کی کفالت کون کرے گا؟ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا۔ چنانچہ یہ لوگ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس رہتے رہے، اس دوران نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ فرمایا؛ تو ان میں سے بھی ایک آدمی اس میں شریک ہوگیا اور وہیں پر جام شہادت نوش کرلیا۔ کچھ عرصہ کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اور لشکر روانہ فرمایا؛ تو دوسرا آدمی بھی شریک ہوگیا اور اس دوران وہ بھی شہید ہوگیا۔ جبکہ تیسرے شخص کا انتقال طبعی موت سے ہوگیا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’ میں نے خواب میں ان تینوں کو جو میرے پاس رہتے تھے ؛ جنت میں دیکھا۔ ان میں سے جس کی موت طبعی ہوئی تھی وہ ان دونوں سے آگے تھا، بعد میں شہید ہونے والا دوسرے درجے پر تھا اور سب سے پہلے شہید ہونے والا سب سے آخر میں تھا۔ مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس